
پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2022-2023 کا 9500 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے خطاب میں
بتایا کہ بجٹ میں معیشت کو مستحکم کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقات کی مشکلات کم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ، انکم ٹیکس کی کم سے کم شرح 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ کفایت شعاری کو اپناتے ہوئے کابینہ اور سرکاری اہلکاروں کے لئے پٹرول کی حد کو 40 فیصد کم کیا گیا ہے، دیگر ممالک کی طرح پنشن فنڈ قائم کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کی شرح نمو 5 فیصد رکھی گئی ہے اور جی ڈی پی کو 67 کھرب سے بڑھا کر 78 کھرب روپے کیا جارہا ہے۔ افراط زر کی شرح کاہدف 11.7 فیصد سے کم کرکے 11.5 رکھا گیا ہے۔آج بروز جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ 23-2022 ترقی کا بجٹ ہے جس کی بنیاد پر مستقبل میں ترقی والے بجٹ بنیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ فلمی صنعت کی بحالی اورفنکاروں کی مدد کے لئے اقدامات کئے ہیں تاکہ فلم اور سنیما ترقی کرے۔ دنیا میں پاکستان کا کلچر اور مثبت تشخص اجاگر اور ملک میں سیاحت فروغ پائے۔
نوجوان ہمارا مستقبل اور قیمتی اثاثہ ہیں جن کے لئے بڑے اور ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں۔40 ہزار سالانہ سے کم آمدن والے پاکستانیوں کو نقد رقوم دی جائیں گی ۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑا اضافہ کیاجارہا ہے تاکہ غربت سے نمٹا جاسکے۔بے نظیر وظائف میں 1کروڑ مزید طالب علموں کو شامل کیاجارہا ہے تاکہ انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ اضافی رقوم فراہم کرکے سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی۔سی پیک کے تحت سپیشل اکنامک زونز کے جلد آغاز پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔آئی ٹی، زراعت، غذائی تحفظ، قابل تجدید توانائی، تعلیم اور نوجوانوں کی آمدن کے لئے ٹیکس استثنٰی دیاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیرپیداواری اورپر تعیش کے زمرے میں آنے والی چیزوں سے سرمائے کو پیداواری اثاثوں اور شعبوں کی طرف منتقل کیاجارہا ہے۔امیروں سے دولت کا رُخ غریبوں کی طرف موڑا جارہا ہے۔یہ برآمدات اور سرمایہ کاری بڑھانے والا بجٹ ہے،اعلی تعلیم کے فروغ کے لئے ’ایچ۔ای۔سی‘ کے بجٹ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 67 فیصد اضافہ کیاجارہا ہے،بلوچستان کے طالب علموں کو 5 ہزار تعلیمی وظائف دئیے جائیں گے۔بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کواضافی تعلیمی وظائف دیں گے۔ بلوچستان کے تعلیمی شعبے کو بہترین تعلیمی سازوسامان مہیاکیاجائے گا،صنعتیں چلانے والے فیڈرز پر صفر لوڈشیڈنگ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار خاص طور پر کاروباری خواتین کے لئے کم ازکم ٹیکس بریکٹ 4 لاکھ سے 6 لاکھ کی جارہی ہے۔
سیونگ سرٹیفکیٹ (بچت سکیموں)، پینشن فوائد، شہداءکے اہل خانہ کی فلاح وبہبود کے کھاتوں میں سرمایہ کاری پر منافع پر لاگو ٹیکس کو10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کیاجارہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 3 ہزار سے لے کر 10 ہزار تک کی متعین (فکسڈ) آمدن اور سیلز ٹیکس کے نظام لاگو کر رہے ہیں جس کے بعد ’ایف۔بی۔آر‘ اِن سے کسی مزید ٹیکس کا تقاضا نہیں کرے گا۔پہلے سال کے لئے صنعت اور کاروباری قدر (ڈیپریسی ایشن کاسٹ) میں کمی کو 50 فیصد سے تبدیل کرکے 100 فیصد کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سمیت غیرپیداواری اثاثے جمع کرنے سے غریبوں کے لئے گھروں کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ امیروں کے غیرپیداواری اثاثوں پر ٹیکس لاگو کررہے ہیں تاکہ توازن آنے سے غریبوں کے لئے جائیداد کی قیمتوں میں کمی ہو۔ اڑھائی کروڑ مالیت کی دوسری جائیدادکی خریداری پر5 فیصد ٹیکس عائد کیاجارہا ہے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔1600 اور اس سے زائد سی سی کی لگژری گاڑیوں پرٹیکس میں اضافہ کیاجارہا ہے۔سولرپینل کی درآمد اور ترسیل (ڈسٹری بیوشن) پر ٹیکس صفر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی مشینری، ٹریکٹر، گندم، چاول، بیج سمیت اس شعبے میں استعمال ہونے والی دیگراشیاءاور ان کی ترسیل پر ٹیکس صفر کیاجارہا ہے۔زرعی مشینری کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنٰی دیاجارہا ہے۔ زرعی شعبے کی مشینری، اس سے منسلکہ اشیاء، گرین ہائوس فارمنگ، پراسیسنگ، پودوں کو بچانے کے آلات، ڈرپ اریگیشن، فراہمی آب سمیت ہر طرح کے زرعی آلات کو ٹیکس سے استثنٰی دیاجارہا ہے۔یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ٹیکس صفر کرکے اتنا بڑا قدم اٹھایا گیا ہے تاکہ ہماری زراعت اور کسان ترقی کرے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بجٹ میں 10 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں،ویکسین، امراض پرقابو پانے اور صحت سے متعلق اداروں کی استعداد بڑھانے کے لئے 24 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔کسٹم کوڈ کو مناسب بنانے اور ٹیرف میں کمی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ادویات بنانے میں استعمال ہونے والے اجزاءکو کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنٰی دیاجارہا ہے جس میں ادویات بنانے میں استعمال ہونے والا مختلف اقسام کا بنیادی مواد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے باہر تنازعات اور مقدمات کو طے کرنے کے لئےمقدمات کے تصفیہ کا متبادل نظام شروع کیاجارہا ہے تاکہ مقدمہ بازی پر اٹھنے والے اخراجات اوروقت کو بچانے کے علاوہ حائل دقتوں کو دور کیاجائے۔
Copied….
Leave a Reply