
عمران خان کا کامیاب دورہ امریکہ؟
کیا کرایا کچھ نہیں بس بلے ہی بلے-بھنگڑے لڈیاں خالی خولی نعرے-شرم تم کو مگر نہیں آتی-عوام مہنگائی کے شکنجے میں ہے اور بھوکی مر رہی ہے- ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کو دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں ہے اور ملک میں پیدا ہونے والے 40 فی صدی بچے خوراک کی کمی کے باعث چھوٹے یعنی “بونے” رہ جاتے ہیں – یہ دورہ پاکستان کے کچھ عرب دوستوں نے آرینج کروایا تھا کیونکہ امریکہ افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے اور اس کے لئے اسے پاکستانی فوج کی ضرورت ہے-یہی وجہ ہے کہ یہ پہلا موقعہ ہے کہ ملکی فوج کے سربراہ اور وزیر اعظم کو ایک ساتھ امریکہ بلایا گیا ہے – پینٹاگون میں امریکی فوج کے سربراہ جوزف ڈنفورڈ نے جنرل باجوہ کا با نفس نفیس استقبال کیا اور انھیں 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی ہے – جبکہ عمران خان کے امریکہ پہنچنے پر استقبال کے لئے کسی امریکی کارندے نے بھی ائیرپورٹ پر آنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی ہے-صدر ٹرمپ نے عمران خان کو وائٹ ہاؤس بلا کر صرف لالی پوپ ہی دیا ہے-ٹرمپ کی ساری گفتگو کا حاصل یہ بنتا ہے کہ پاکستان کی امریکی امداد بحال ہو سکتی ہے اور صدرٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کرے گا – اس کے لئے پاکستان کو امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کو محفوظ بنانے میں مدد کرنی ہو گی اور اس کے لئے اسے اپنے طالبان قیادت کے ساتھ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرنا ہو گا-سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ایران پر ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں پاکستانی فوج کو استعمال کیا جائے گا- ٹرمپ کا مصافحہ اور مسکراہٹیں صرف حکومت کو خوش کرسکتی ہیں اور یہ پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہے – ہماری ہر حکومت امریکی دوستی پر شادیانے بجاتی رہی ہے اور امریکہ ہمارے حکمرانوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے- اور عمران خان کو ہنودی یہودی لابی نے اپنے پاکستان دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لئے لانچ کیا ہے-اس نے پچھلے ایک سال میں ملک کی اکانومی کو جو نقصان پہنچایا ہے شاید وہ اگلے پچاس سال تک سمبھل نہ سکے-ڈالر 105 سے 160 کا ہو گیا ہے-شیخ حفیظ اور سٹیٹ بنک کا گورنر باقر رضا تنخواہ تو پاکستان سے لیتے ہیں مگر چاکری اپنے آقا انکل سام کی کرتے ہیں-بے تکی اور بے ڈھنگی روپئے کی قدر گھٹانے کے باوجود ایک پیسے کی درآمدات نہیں بڑھی ہیں -ایک سال میں جتنے غیر ملکی قرضے لئے گئے ہیں اتنے پچھلے دس سال میں نہیں لئے گئے-یہاں تک کہ حکومت پچھلے سال نہ صرف ٹیکس کا ہدف پورا نہیں کر سکی ہے بلکہ ٹیکس وصولی مالیاتی سال 2017- 2018 سے بھی کم ہے-اور دعوے ہیں بڑے بڑے-ملک کو عربوں کے ہاتھ گروی رکھ دیا گیا ہے اور اب امریکہ کی چاپلوسی ہو رہی ہے-آئی ایم ایف کے ساتھ جو ڈیل ہوئی ہے اسے کوئی نا اہل اور بیوقوف معیشت دان بھی قبول نہ کرتا-بجلی پانی عوام کی دسترس سے باہر ہوگئے ہیں-ملیں بند ہیں اور ہڑتال پر ہیں-ہر طرف دھائی ہے-چیخیں ہیں پکار ہے-چور چور کے نعرے تو لگ رہے ہیں مگر پکڑ صرف اپنے مخالفین کی ہو رہی ہے-اور سمگلر رسہ گیر لینڈ گرابر اور قبضہ مافیا کا ہیڈ علیم خان اور منی لانڈر اور ٹیکس چور اور قرضہ چور جہانگیر ترین عمران خان کی بغل میں بیٹھے پاکستانی مظلوم عوام کا منہ چڑا رہے ہوتے ہیں –
الطاف چودھری
26.07.2019
Leave a Reply