
ملک کا عدالتی نظام ایکسپوز ہو گیا- فیصلہ دباؤ میں دیا – جج ارشد ملک کا ویڈیو میں اعتراف-
نواز شریف کے خلاف العزیزہ کیس کے جج ارشد ملک نے ایک وڈیو میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے نواز شریف کے خلاف جو فیصلہ دیا ہے وہ دباؤ میں دیا ہے اور نواز شریف نہ تو کوئی کرپشن کی ہے اور نہ ہی کوئی ایسا جرم کیا ہے جس کی اتنی لمبی چوڑی سزا سنائی جاتی-ویڈیو میں جج صاحب کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے ضمیر پر ایک بوجھ ہے اور ان کی راتوں کی نیدیں حرام ہو گئیں ہیں اور یہ کہ انھیں راتوں کو ڈراؤنے خواب آتے ہیں- یہ ویڈیو آج محترمہ مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس میں پیش کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ نواز شریف کو فوری طور پر رہا کیا جائے-جج ارشد ملک کی اس ویڈیو نے نا صرف ملکی عدالتی خودمختاری کو سوالیہ بنا دیا ہے بلکہ عمرانی سرکار کو بھی ایکسپوز کر دیا ہے اور عمران خان اور اس کے ملک دشمن ایجنٹوں کی فسطائی ذہنیت آشکار ہو گئی ہے- یہ حکومت نہ تو عوام کے ووٹ سے برسر اقتدار آئی ہے اور نہ ہی عوام میں مقبول ہے-یہ نازی ہتھکنڈوں سے اپنے مخالفین پر جھوٹے مقدمات بناتی ہے اور عدالتی ججوں کو بلیک میل کرکے اور دباؤ ڈال کر ان سے اپنی پسند کے فیصلے لکھواتی ہے-جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کا کہنا ہے کہ دبائو کے تحت دیا گیا فیصلہ کالعدم کیا جا سکتا ہے اور جناب عابد حسن منٹو کا کہنا ہے کہ ویڈیو کے مستند ہونے کی تصدیق کی جائے اور جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمان کا کہنا ہےکہ دوبارہ اپیل دائر کرکے ویڈیو بطور ثبوت عدالت میں پیش کیا جائے- احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو نے ملک میں ایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا ہے- قانونی ماہرین سمیت بہت سی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ نواز شریف کے خلاف دیئے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جانا چاہئے کیوں کہ جج خود اقرار کرچکے ہیں کہ وہ نواز شریف کو سزا سناتے وقت دبائو میں تھا- قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ احتساب عدالت کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے-قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ ماضی میں یہ نظیر ملتی ہے کہ جب سپریم کورٹ نے احتساب بینچ کے فیصلے کو غیر موثر کردیا تھا کیوں کہ یہ ثابت ہوگیا تھا کہ جج ملزم کے خلاف متعصب تھے- تاہم اس طرح کی نظیر کے حوالے سے دو رائے پائی جاتی ہیں ایک رائے یہ ہے کہ جب یہ بات سامنے آجائے کہ فیصلہ دبائو کے تحت دیا گیا ہے تو اسے کالعدم قرار دیا جانا چاہئے اور دوسری رائے یہ ہے کہ کیس کا فیصلہ دستاویزات کی جان پڑتال کے بعد میرٹ کی بنیاد پر کرنا چاہیئے-قانون ماہرین کا کہنا ہے کہ وکیل دفاع جج ارشد ملک کی ویڈیو ٹیپ کو نئے ثبوت کے طور پر پیش کر سکتا ہے – بہر حال یہ بات واضح ہے کہ ملکی حکومت جج جرنیل اور فاشسٹ درندوں اور غنڈوں کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے ملکے کے سیاسی سماجی اور معاشی نظام کو تباہ و برباد کر دیا ہے-نہ صرف تھانوں کے تھانیدار بلکہ جج جرنیل بھی بھڑوے ہیں جو نہ صرف غریب مفلس اور لاچار عوام کو ڈھور ڈنگروں کیطرح ہانک رہے ہیں – بلکہ ملک کی محب وطن اشرافیہ باعزت پروفیسروں اور اپنے سیاسی مخالفین کو ہتھکڑیاں لگائے بے عزت کر رہی ہے-ملک کا ایک سابقہ صدر اور ایک سابق وزیر اعظم پابند سلاسل ہے اور ایک سابقہ وزیر اعظم خاقان عباسی کو حکومتی بلونگڑے اٹھتے بیٹھتے گرفتاری کی شنید دے رہے ہیں-ساری قوم خوف میں مبتلا ہے اور ہنود یہود کے گماشتے عوام کی بے بسی پر قہقہے لگا رہے ہیں-
الطاف چودھری
07.07.2019
Leave a Reply