تلنگوں کی حکومت – معاشی کارکردگی اور خدشات

تلنگوں کی حکومت – معاشی کارکردگی اور خدشات

جب سے یہ نا اہل حکومت برسراقتدار آئی ہے روپے کی قدر میں 20فیصد سے زیادہ کمی سے پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 151روپے کی نچلی ترین سطح پر چلا گیا ہے – روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں-آئی ایم ایف سے معاہدے میں حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ حکومت کی طرح روپے کی قدر برقرار رکھنے میں مداخلت نہیں کریگی اور معاہدے کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر فری فلوٹ مارکیٹ میکنزم کے حساب سے ہوگی-قرضوں کی ادائیگیوں، تجارتی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کی وجہ سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہورہے ہیں جس کی وجہ سے روپے پر شدید دبائو ہے- ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے گزشتہ ایک سال میں روپے کی قدر میں تقریباً 35فیصد کمی کے باوجود ملکی درآمداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور دوسری طرف اس سے پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتیں، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی ہے- حکومت نے جو 15فیصد شرح سود بڑھائی ہے اس سے کوئی نئی صنعت نہیں لگائی جا سکے گی جس کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری اور غربت میں اضافے ہو گا – آئی ایم ایف پیکیج کے تحت حکومت کو آنے والے بجٹ میں 650ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانا ہونگے اور آنے والے دو سالوں میں 700ارب روپے کی ٹیکس مراعات 350ارب روپے سالانہ کے حساب سے ختم کرنا ہوں گی- حکومت کو اس وقت 350ارب روپے کی ریونیو وصولی کی کمی کا سامنا ہے جس سے اس سال بجٹ خسارہ 7فیصد متوقع ہے جس میں کمی لانے کیلئے 1400ارب روپے کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کیلئے سبسڈیز ختم کرنا ہونگی – ان اقدامات سے پیداواری لاگت بڑھنے کا بوجھ بزنس کمیونٹی پر پڑے گا جو موجودہ حالات میں کنفیوژن کا شکار ہے اور حکومت کے معاشی بحالی کے اقدامات پر اُن کا اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی معاشی پالیسیوں کو ملکی ضروریات اور معاشی اہداف سے ہم آہنگ کیا جائے-کب تک ملک کو زکوة خیرات سے چلایا جائے گا-

الطاف چودھری
27.05.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*