عمران خان کے لارے – بھوکے ننگے غریب بیچارے

عمران خان کے لارے – بھوکے ننگے غریب بیچارے

دو جمع دو ” چار روٹیاں ” – بھوکے کو روٹی چاہئے ہوتی ہے جس نے روٹی کی امید دلائی ہماری غریب اور بے کس عوام اسے دیوتا مان لیتی ہے- بھٹو نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تو عوام نےاسے اوتار مان لیا اور اس کی محبت میں قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں اور ڈکٹیڑ کے کوڑے کھائے-اب عمران خان نے ایک کروڑ ملازمتیں اور پچاس لاکھ مکانات کا وعدہ کیا ہے جو زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ بھی نہیں اور ایفاء ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے- ایک کروڑ ملازمتوں کے لئے ملکی معاشی ترقی کی شرح نمو چھ سات فی صدی ہونی چاہئے جبکہ پاکستان میں یہ تین فی صدی سے بھی کم ہے-خدشہ ہے کہ2020 تک ہماری معاشی ترقی کی شرح ایشیائی ممالک میں سب سے کم رہ جائے گی- ڈالر 200 روپئے ہونے کی شنید ہے -اور تو اور آج ملک کے وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کا قرضہ نہ ملا تو ملک کو دیوالیہ ڈکلیئر کرنا پڑے گا- نا تو عمران خان اور نہ ہی تحریک انصاف کوئی نظریاتی جماعت ہے جو ملک کے مسائل کو سمجھ سکے اور غریب کو روٹی کپڑا مکان دے سکے – عمرانی ٹولہ عملا وڈیروں لٹیروں جاگیرداروں کا گٹھ جوڑ ہے – جھانگیر ترین ایک کرپٹ اور مالدار شخص ہے جسے عدالت نے تا حیات نا اہل قرار دیا ہوا ہے – شاہ محمود قریشی ملتان کا ایک گدی نشین ہے جسے پیپلز پارٹی سے اس لئے نکالا گیا تھا کہ وہ پاکستان کا وزیر داخلہ ہو کر امریکنوں سے پاکستانی حکومت کے خلاف ساز باز کر رہا تھا-چوہدری سرور علی زیدی اور عمران اسماعیل تلنگے ہیں- زلفی بخاری عون چوہدری اور فیصل واڈا فرنگی ایجنٹ ہیں -کراچی میں بہت سے انصافیوں کا جھکاؤ بھارت اور ایران کی طرف ہے- یہ لوگ وہی کرینگے جسکا حکم انہیں ایران سے ملے گا- اس لئے لمبی چوڑی امیدیں لگانا اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے- غریب بھوکے مرتے رہینگے اور غلام جنتے رہینگے اور سسک سسک کر مرتے رہینگے- کسی کو یہ احساس نہیں ہے ملک کی نصف سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے اور انھیں دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے- چند لٹیروں نے پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے- یہ سب بے حس مکار شاطر اور چالاک اور غاصب ہیں- ان چوروں بدمعاشوں رسہ گیروں کا ایکا ہے اور انہوں نے عوام کو جان بوجھ کر بھوکا ان پڑھ اور بے شعور رکھا ہوا ہے کیونکہ اگر عوام میں شعور آ جاۓ تو ان کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہو جاۓ گا- یاد رکھو کہ کوئی جنگ ہارنا یا کسی اقتصادی بحران میں جکڑا جانا کسی قوم کی شکست و ریخت کا سبب تو ہو سکتا ہے مگر اسکی تباہی کا سبب معاشرے کی انحطاطی ہوتا ہے-اگر کوئی معاشرہ انحطاط کا شکار ہوجاۓ تو وہ قوم صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے-حضرت رسول اکرم نبی آخرالزمان کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ تم سے پہلی قومیں اس لۓ تباہ ہو گئیں کہ وہ وہاں امیر اور غریب کے لۓ الگ الگ قانون نافذ تھے- یعنی امیر کے لۓ اور قانون غریب کے لۓ اور قانون – جس معاشرے میں انصاف مٹ جاۓ وہ بلآخر مٹ جاتا ہے-حضرت علی کا قول ہے کہ کوئی بھی معاشرہ انصاف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا- قوم لوط کو اللہ نے اسکی اخلاقی برائی کی وجہ سے الٹ دیا اور وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئی- عاد و ثمود کا ذکر بھی تاریخ میں ہیں خدا نے انہیں عبرت کا نشان بنا دیا- حضرت شعیب کی قوم ناپ تول میں ہیرا پھیری کرتی تھی اور اللہ نے اسے معتوب کیا-آج بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ کچھ ایسی ہی تصویر پیش کر رہا ہے- ملک میں افراء تفری ہے اور دہشت گردی ہے بم دھماکے ہیں اور بوری بند لاشیں ہیں-بھتہ خوری ہے کھلی کرپشن ہے ملک میں نا کوئی لا اینڈ آرڈر ہے اور نا کوئی قانون ہے- دھونس دھاندلی ہے بھتہ خوری ہے بے حیائی اور بے غیرتی ہے اور اخلاقی قدروں کی پائمالی ہے- ملک ایک خونی انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے- جب غریب کا خون چوسنے والوں سے خون کا حساب ہو گا اور ظالم کے ظلم کا خاتمہ ہو گا-

الطاف چودھری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*