ایک بزدل شہنشاہ معظم کے نام

ایک بزدل شہنشاہ معظم کے نام

جنگ کو جنگ ہی سے روکا جا سکتا ہے-امن امن کے رٹ لگانے سے امن قائم نہیں ہوتا اور ن ہی حق ملتا ہے – ظالم سے حق سر بکف ہو کر ہی چھینا جاتا ہے-آزادی کشمیریوں کا حق ہے اور شاید تمہیں یاد نہ ہو کہ ہم پچھلی پون صدی سے آزادی کشمیر کی جنگ لڑ رہے ہیں- جنگ کی اپنی زبان ہوتی ہے – بکری کی میں میں نہیں ہوتی – جنگ فون کال سے نا تو لڑی جاتی ہے اور نہ ہی روکی جا سکتی ہے- منتیں مت کرو – مودی وقت کا فرعون اور نمرود ہے- تم اسے ہر روز فون کرتے ہو مگر وہ تمہارا فون اٹھانے کا روادار نہیں ہے- تم میں غیرت حمیت نام کی کوئی چیز ہے کہ نہیں – تم نے ابی نندن کو رہا کرکے بیوقوفی کی ہے- بعض اوقات جنگ ناگزیر ہوتی ہے جیسے اب ہے – یاد رکھو تم اگر گلبھوشن دیو کو بھی ستارہ امتیاز دے کر چھوڑ دو تو جنگ تو تمہیں پھر بھی لڑنی پڑے گی-ٹیپو سلطان بنو میر جعفر مت بنو- جنگ سے مت بھاگو جنگ لڑو کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا-

دنیا میں ٹھکانے دو ہی تو ہیں آزاد منش انسانوں کے
یا تخت مقام آزادی کا یا تختہ جگہ آزادی کی

الطاف چودھری
02.03.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*