انصافیوں کی حکومت – دما دم مست قلندر

انصافیوں کی حکومت – دما دم مست قلندر

تحریک انصاف میں سب نہلے ہیں-کسی کو الف کا نام کوکو کا بھی پتہ نہیں ہے-مگر ڈینگھیں مارتے ہیں بڑی بڑی-عمران خان وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد چاروں صوبوں کے گورنر ہاؤسسز بلڈوز کر دینا چاہتے ہیں اور ان پر یہ بچوں کے کھیلنے کے لئے گراؤنڈ بنائیں گے – ہمیں تاریخ میں بچہ سقہ یاد آ رہا ہے جس نے اپنی ایک دن کی بادشاہی میں چمڑے کے سکے رائج کئے تھے- خان صاحب وزارت عظمی کا حلف اٹھانے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں قیام میں بھی نہیں کریں گے بلکہ اسلام آباد کے منسٹر اینکلیو میں ایک دو کمرے کے چھوٹے سے فللیٹ میں رہینگے- وزیر اعظم ہاؤس اور چاروں صوبوں کے وزر اعلی ہاؤسزکو یہ تعلیمی درسگاہوں میں بدل دینگے- انھوں نے کہا ہے کہ وہ بنی گالہ کی سیکورٹی کے اخراجات بھی یہ اپنی جیب سے ادا کرینگے-یہ اور بات ہے کہ یہ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لئے رقم کہاں سے لائینگے کیونکہ موصوف کی اپنی ذاتی آمدنی کے متعلق کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے یا کم از کم ہمیں معلوم نہیں ہے-عمران خان کرپشن سے لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس لائینگےجو کہ اربوں امریکی ڈالر ہے-یہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی کرپشن کی بات تو کرتے ہیں مگر مشرف کا نام زبان پر لاتے ڈرتے ہیں – ملک میں صرف شریف اور زرداری ہی چور نہیں ہیں سب جج جرنیل اور بیوروکریٹس بھی چور ہیں جو ملک کو پچھلے ستر ساے سے لوٹ لوٹ کر کھا رہے ہیں -پاناما لیکس میں جن 470 کے قریب پاکستانیوں کے نام تھے خان صاحب کو اقتدار سمبھالتے ہی ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنے چاہیں – یہ اییسا نہیں کر سکیں گے کیونکہ کہ ان میں خان صاحب کا اپنا نام اور ان کی اے ٹی ایم مشینوں جھانگیر ترین اور علیم خان کے نام بھی آتے ہیں-بیرونی ممالک سے تو ملکی لوٹی ہوئی دولت کسی حساب کتاب ہی سے واپس آئے گی مگر اگر ملک میں بڑی بڑی توندوں والے جو 1600 ارب روپئے کے ٹیکس ادا نہیں کرتے وہی وصول کر لئے جائیں تو غنیمت ہے – ملک سے ہرسال کرپشن کا جو پیسہ علاج یا تعلیم کے بہانے ڈالر میں تبدیل کروا کے بیرونی ممالک بھیجا جاتا ہے اس کی مالیت 15 ارب ڈالر بنتی ہے اور اگر اس کی روک تھام کا مناسب بندوبست ہو جائے تو ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور ادائیگیوں کے توازن بہتر ی أئے گی – عمران خان کے قول و فعل میں تضاد ہے-کہتا کچھ ہے کرتا کچھ ہے- کیونکہ اسے غیر مرئی قوتوں کی شہ ہے اس لئے یہ اپنے بیانات میں مخالفین کی بلا خوف و خطر درگت بنانا اور پگڑیاں اچھالنا اس کا محبوب مشغلہ ہے -دھرنے 2014 کے دوران اس نے 120 دن جو غلاظت بکی اور طوفان بدتمیزی برپا کیا وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا حصہ رہے گا- 2013 کی طرح اس دفعہ بھی انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے جیسے ہمیشہ ہوتی ہے- 1988 میں جب پیپلز پارٹی اپنی مقبولیت کی انتہا پر تھی انتخابات میں پیپلز پارٹی کو سادہ اکثریت بھی نہیں لینے دی گئی تھی اور پنجاب اس سے ہمیشہ کے لیے چھین لیا گیا تھا جو اس وقت تک پیپلز پارٹی کا گڑھ تھا – اب انصاف انصاف کی دھائی دینے والا عمران خان وہی کچھ کر رہا ہے جس کے خلاف وہ اپنے طور پر 22سال سے برسرِ پیکار تھا – انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں جو واویلا مچا ہوا ہے – وہ اسے غلط قرار دے رہا ہے-تعجب ہے کہ عمران خان ان نام نہاد بے ایمان اور موقع پرست اور استحصالی سیاستدانوں کے ذریعے ، کرپشن کے خلاف جنگ لڑنا چاہتا ہے -جنکی کرپشن کو وہ پاکستان کے لئے ناسور سمجھتا رہا ہے – لوٹوں کو دھڑا دھڑ اپنی پارٹی میں شامل کرنے کے باوجود اسے کہیں بھی سادہ اکثریت نہین ملی ہے اور ایک عرصے سے جس کمزور اسمبلی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا وہ سچ ثابت ہوگیا ہے- تحریک انصاف کی بننے والی حکومت بہت ساری امیدیں ساتھ لے کر آئی ہے اور خاص طور پر نوجوانوں کی بڑی تعداد عمران خان کی حمائیتی ہے۔ایسے میں نیا پاکستان بنانے کے اہداف زبانی تو بنائے جاسکتے ہیں لیکن اس کی عملی شکل پاکستان جیسے سماج میں جہاں جگہ جگہ بیوروکریسی ،ادارے اور قانونی موشگافیاں کسی بھی سماجی تبدیلی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں – ان رکاوٹوں کو دور کرنا تحریک انصاف کی قیادت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گا-اسد عمر اندھا ہے اور شکل سے ہی بیوقوف لگتا ہے-اس کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ وہ جنرل عمر کا بیٹا ہے-اس کا پہلے ایک سو دنوں میں ایک کروڑ نوجوانوں کو ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق نوکریاں مہیا کرنا یقینی دکھائی نہیں دے رہا ہے- یہ ایک ایسا ہی وعدہ ہے جیسے صوبہ خیبر پختون خواہ میں ایک ارب درخت لگانے اور تین سو ڈیم بنانے کا تھا- جو تحریک انصاف کے لئے جگ ہنسائی کا ابھی تک سبب بن رہا ہے-جن بے روزگار وں نے روزگار کی امید پر عمران خان کو ووٹ دئے ہیں اگر ان سے دھوکہ ہوا تو وہ اس کے کپڑے اتار کر اسے اسلام آباد کے ڈی چوک میں ننگا لٹکا دینگے-عوام کو اب بے بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا – خدائی مخلوق کا استحصال کرنے واے اور فاقوں ماری قوم کو سبز باغ دکھانے والے اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکیں گے-اللہ کا عذاب بہت شدید ہے-

الطاف چودھری
12.08.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*