
انتخابات 2018 – اندیشے ، خدشات
اور خطرات
انتخابات کا التوا ملک میں جمہوریت کے لئے نیک شگون نہیں ہو گا – کہا جا رہا ہے کہ انتخابات 2018 خونی ثابت ہوسکتے ہیں -خدشہ ہے کہ ہمسایہ ملک کے دہشت گرد اور را کے ایجنٹ انتخابات میں نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک میں اپنی کاروائیاں کرنے کے لئے منصوبہ بنا چکے ہیں – اسی طرح پاکستان دشمن غیرملکی قوتوں نے بھی ان انتخابات کو سبوتر کرنے کے لئے بھرپور تیاری کی ہوئی ہے – پی ٹی آئی اور بعض دیگر عناصر نے انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ نون کے خلاف ختم نبوت کے ایشو کو پوری قوت کے ساتھ استعمال کرنے کی تیاری کی ہوئی ہے ۔ بعض لوگوں کو اس کام کے لئے خصوصی طور پر پی ٹی آئی میں شامل کروایا گیا ہے- ختم نبوت ایک حساس ترین ایشو ہے اور اگر انتخابات میں واقعی اسے استعمال کیا گیا تو ملک میں خون ریزی کا خطرہ ہے- پھر آنے والے انتخابات کی مہم میں بدتمیزی، الزام تراشی ، فتویٰ بازی اور اخلاق باختگی کے تمام ریکارڈ ٹوٹیں گے- پی ٹی آئی نے یورپ، برطانیہ، امریکہ اور مشرق بعید میں تنخواہ پربندے رکھ کر سینکڑوں کی تعداد میں فیس بک اور ٹویٹرکے جعلی اکائونٹس بنائے لئے ہیں – ملک کے اندر ہزاروں انکے علاوہ ہیں – انکا بنیادی مقصد اپنے حق میں اور مخالفین کے خلاف ہر طرح کی قید سے آزاد غلیظ پروپیگنڈہ کرنا ہے ۔ جس کے جواب میں پی ایم ایل نون اور پیپلز پارٹی نے بھی خاطر خواہ بندوبست کرلیا ہوگا – مذہبی جماعتوں سمیت سب جماعتوں نے اپنے اپنے سوشل میڈیا سیل بنا لئے ہیں -علاوہ ازیں ہر امیدوار اور چھوٹے بڑے رہنما نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے لئےذاتی انتظامات بھی کرلئے ہیں – سوشل میڈیا کے ذریعے جو گند اچھلے گا ، اس کا ابھی شاید ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ اس لئے اگر سوشل میڈیا کے مسئلے کا کوئی حل نہ نکالا گیا تو فتویٰ بازی ، جھوٹے الزامات ، کردار کشی اور گالم گلوچ کا وہ طوفان برپا ہوگا کہ جو کسی بڑی تباہی یا حادثے کا موجب بن سکتا ہے – کہا جا رہا ہے کہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ثابت ہونگے-الیکشن کمیشن یا تو مجبور ہے یا پھر واقعی غیرجانبدار نہیں کہ مسلم لیگ کی شکایات کا ازالہ نہیں کرسکتا -بعض جماعتیں عدلیہ سے بھی بدگمان ہیں- دوسری طرف بھرپور کوششوں کے باوجود پنجاب میں مسلم لیگ نون کی مقبولیت کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی ہے – گیلپ سروے دیکھیں یا پھر غیرملکی نشریاتی اداروں کے، ہر پیمانے پر مسلم لیگ نون آج بھی پنجاب میں آگے نظر آرہی ہے ۔ صرف مسلم لیگ نون نہیں بلکہ سندھ، بلوچستان اورپختونخوا کے قوم پرستوں اور مذہبی جماعتوں کو بھی شکایت ہے کہ پی ٹی آئی کے غبارے میں غیر فطری طریقے سے ہوا بھری جارہی ہے۔ یوں اگر مسلم لیگ نون ہارتی ہے یا اسے ہروایا جاتا ہے تو وہ نتائج تسلیم نہیں کرے گی – اگر پی ٹی آئی کو اکثریت دلوائی جاتی ہے یا وہ حاصل کرلیتی ہے تو صرف مسلم لیگ نون ہی نہیں بلکہ دوسری سیاسی جماعتیں بھی نتائج کو تسلیم نہیں کریں گی- دوسری طرف اگر مسلم لیگی جیتتے ہیں تو پی ٹی آئی کی قیادت کے لئے یہ صدمہ ناقابل برداشت ہوگاکیونکہ عمران خان کے ذہن میں غلط طور پر بٹھا دیا گیا ہے کہ وہ ملک کے آنے والے وزیراعظم ہیں- اس لئے اگر انتخابات سے قبل تمام فریقوں کو مطمئن نہیں کیا گیا کہ انتخابات غیرجانبدارانہ اور منصفانہ ہوں گے تو اندیشہ ہے کہ یہ انتخابات 2018 ملک میں ایک بڑے سیاسی بحران کا موجب بن سکتے ہیں –
الطاف چودھری
11.06.2018
Leave a Reply