
ذوالفقار علی بھٹو
ذوالفقار علی بھٹو ایک ذہین اور زیرک انسان تھا اور اس کی ذہانت کے اس کے دوست دشمن سب معترف تھے- ہنری کسنجر اسے ایول جینئس کہتا تھا اور اس نے بھٹو کو دنیا میں عبرت کا نشان بنانے کی دھمکی بھی دی تھی- بھٹو کے دادا جناب میر مرتضی بھٹو کو بھی انگریزوں نے غداری کے الزام میں تخت وار پر لٹکایا تھا اور کہا جاتا ہے کہ پھانسی کے دن ان کے چہرے پر کسی قسم کا کوئی ملال نہ تھا- کچھ لوگوں کو ویسے بھی مرنے کا شوق ہوتا ہے- بھٹو بھی آکر چاہتے تو اپنی زندگی بچا سکتے تھے مگر شاید انھیں ادھار کی زندگی پسند نہیں تھی- ترکی حکومت ان کی جان بخشی کی صورت میں دس سال اپنے ملک میں رکھنے کے لۓ تیار تھی مگر شرط یہ تھی کہ بھٹو اس عرصہ میں سیاست نہیں کرینگے اور یہ بات بھٹو کو منظور نہیں تھی- فلسطین کے یاسر عرفات سیاسی مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے کی صورت میں کمانڈوز ایکشن کے ذریعے ان کی رہائی کے لۓ تیار تھے مگر بھٹو تو ایک قومی ہیرو کی طرح مرنا چاہتا تھا اور اور امر ہونا چاہتا تھا اور وہ امر ہو گیا اور آج بھی زندہ ہے اور تاریخ میں وہ ہمیشہ زندہ رہے گا- بھٹو نے 1976 میں لاہور میں اسلامی کانفرنس کا انعقاد کرکے عرب ممالک کو تیل بطور ہتھیار کا نعرہ دیا اور سقوط ڈھاکہ کے بعد بھٹو نے پاکستان کی ایٹمی ضروریات کو بھانپا اور ایٹمی ٹیکنالوجی پر یورپین اجارہ داری کو چیلنج کیا اور اسی وجہ ہی سے مملکت خداداد پاکستان آج ایک ایٹمی قوت ہے اور خدا کے فضل و کرم سے آج ہم ملک کے دفاع میں خود کفیل ہے اور دشمن کو بھی اس کی خبر ہے- چین سے ہمارے تعلقات بھٹو کی سفارتی کوششوں ہی کے مرہون منت ہیں-پاکستان کا میزائل پروگرام ‘ کامرہ ایروناٹیکل کمپلیکس ‘ پورٹ قاسم ‘ قراقرم ہائی وے ‘ سٹیل ملز اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس جیسے منصوبے بھٹو کی منصوبہ سازی کا نتیجہ ہیں- بھٹو ایک انقلابی تھا روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ کوئی کھوکھلا نعرہ نہیں ہے اس میں ایک بہت بڑے اور بھیانک انقلاب کی سلگتی چنگاریاں ہیں جو کسی وقت بھی ایک بے قابو آگ کا روپ دھار سکتیں ہیں اور کاخ امراہ کے درو دیوار خاکستر کر سکتیں ہیں – عوام کو روٹی کپڑا اور مکان دو اس سے پہلے کہ بھوکے ننگے اور بے گھر عوام تم سے اپنی محرومیوں کے انتقام کے لۓ اٹھ کھڑے ہوں-
الطاف چودھری
04.04.2018
Leave a Reply