مومن کی اصل پہچان اس کے ایمان، جرات، اصول پسندی اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے میں ہے۔ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: “اِنَّ اللّٰہَ یُدَافِعُ عَنِ الَّذِیْنَ آمَنُوْا ” اللہ تعالی خود ان لوگوں کا دفاع کرتا ہے جو ایمان والے ہوتے ہیں” (سورہ الحج آیت نمبر 38) – ایسے مومن دنیا کی کسی بڑی سے بڑی طاقت سے نہیں ڈرتے، بلکہ صرف اللہ جل جلالہ پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ سورۃ المائدہ آیت نمبر 8 میں فرمایا گیا: “کُونُوا قَوَّامِینَ لِلّٰہِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ” اللہ کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور عدل و انصاف کی گواہی دو ” – نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “افضل الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر” یعنی سب سے افضل جہاد وہ ہے جب کوئی شخص ظالم حکمران کے سامنے حق بات کہے” (نسائی: 4209) – یہی وہ وصف ہے جو ایک زندہ، باشعور اور باایمان قوم کو ممتاز بناتا ہے۔ پاکستان، جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا، آج جب عالمی سطح پر مظلوموں کی حمایت، حق گوئی اور انصاف کی بات کرتا ہے، تو اس کے ہر شہری کو چاہیے کہ وہ مومن کی طرح کردار کا مظاہرہ کرے، جرات، صبر، اتحاد اور قربانی کے ساتھ۔ یاد رکھیں، کامیابی کا راز نہ توپ و تفنگ میں ہے، نہ افواج کی کثرت میں، بلکہ اللہ کی مدد میں ہے، جیسا کہ فرمایا گیا: “إِنْ یَّنْصُرْکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمْ” اور یہ مدد اسی کو ملتی ہے جو اپنے ایمان اور اصولوں پر ڈٹا رہتا ہے” (آل عمران آیت نمبر 160) – نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: “المؤمن القوي خیر وأحب إلى الله من المؤمن الضعيف” طاقتور مومن، کمزور مومن سے بہتر اور اللہ کو زیادہ محبوب ہے”(مسلم: 2664) – یہی پیغام ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ اگر ہم بطور قوم سچائی، قربانی اور استقلال کا راستہ اپنائیں، تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی-
الطاف چودھری
15.05.2025
Leave a Reply