ترکیہ میں حالیہ سیاسی اور سماجی صورتحال کافی پیچیدہ ہے۔ ملک کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور عوامی سطح پر بےچینی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، صدر رجب طیب اردگان اور ان کی جماعت، آق پارٹی (AKP)، کو حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر استنبول اور انقرہ جیسے اہم شہروں میں۔ یہ انتخابات اس بات کا اشارہ تھے کہ ترک عوام میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے۔اگرچہ ترکیہ میں مظاہروں کی ایک تاریخ رہی ہے، جیسے 2013 میں گیزی پارک احتجاج یا حالیہ برسوں میں معاشی بدحالی کے خلاف نکالی جانے والی ریلیاں۔ تاہم، معاشی دباؤ، روزگار کے مسائل، اور مہنگائی کی بلند شرح کی وجہ سے عوام میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، جو مستقبل میں مزید احتجاج کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ترکیہ میں حزبِ اختلاف کی جماعتیں اردگان کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کر رہی ہیں اور حکومت پر دباؤ بڑھا رہی ہیں۔ اس کے باوجود، طیب اردگان ابھی بھی ایک مضبوط لیڈر ہیں اور ان کی حکومت کو فوری طور پر کوئی بڑا خطرہ درپیش نہیں۔ لیکن اگر معاشی حالات مزید خراب ہوتے ہیں یا عوامی ناراضگی میں اضافہ ہوتا ہے، تو یہ اردگان کی حکمرانی کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔مختصر یہ کہ ترکیہ میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، عوامی عدم اطمینان واضح ہے، اور حکومت کے لیے چیلنجز بڑھ رہے ہیں، مگر فی الحال کسی بڑے عوامی انقلاب یا بغاوت کے آثار نظر نہیں آ رہے-
الطاف چودھری
29.03.2025

Leave a Reply