حسن سلوک صدقہ ہے


حسن سلوک اور اچھے اخلاق اسلام کا بنیادی اصول ہیں، اور یہ ہر انسان کے ساتھ لازم ہیں، چاہے وہ غنی ہو یا فقیر۔ اللہ سبحان و تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: “وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا” (البقرة: 83) یعنی “اور لوگوں سے بھلی بات کہو۔” اس آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا گیا ہے کہ ہر ایک کے ساتھ نرمی، عزت اور محبت سے پیش آیا جائے، بغیر کسی فرق کے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ ہمیں یہی درس دیتی ہے کہ حسن اخلاق ہر حال میں اپنانا چاہیے، کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا: “إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْأَخْلَاقِ” (مسند أحمد) یعنی “مجھے بہترین اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔” ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا: “أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا” (ترمذی) یعنی “سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔” یہ بات ثابت کرتی ہے کہ نرمی اور حسن سلوک صرف محتاجوں کے لیے نہیں، بلکہ ہر انسان کے لیے ضروری ہے، خواہ وہ امیر ہو یا غریب۔اچھے اخلاق اور حسن سلوک معاشرتی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی بنیاد ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “مَا مِنْ شَيْءٍ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ” (ابو داؤد) یعنی “قیامت کے دن مومن کے میزان میں سب سے بھاری چیز اچھے اخلاق ہوں گے۔” یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ حسن سلوک اور اچھے اخلاق کا اجر صرف دنیا میں نہیں بلکہ آخرت میں بھی عظیم ہے۔ مزید برآں، نبی ﷺ نے فرمایا: “لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ” (مسلم) یعنی “کسی نیکی کو معمولی نہ سمجھو، چاہے وہ تمہارا اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا ہی کیوں نہ ہو۔” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے اچھے برتاؤ کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ بھی صدقہ ہے اور دلوں کو جوڑنے کا سبب بنتا ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ حسن اخلاق کی سب سے بڑی مثال ہے۔ آپ ﷺ کا برتاؤ ہر ایک کے ساتھ یکساں ہوتا، خواہ وہ کوئی رئیس ہو یا مفلس، آزاد ہو یا غلام۔ ایک موقع پر جب کسی نے پوچھا کہ کون سا عمل جنت میں لے جانے والا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا: “تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ” (ترمذی) یعنی “اللہ کا خوف اور اچھے اخلاق۔” اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسن سلوک نہ صرف ایک معاشرتی خوبی ہے بلکہ جنت میں داخلے کا ذریعہ بھی ہے-اچھے اخلاق اور حسن سلوک کی برکت یہ ہے کہ یہ دوسروں کے دلوں کو نرم کرتا ہے، تعلقات کو مضبوط بناتا ہے، اور معاشرے میں محبت اور امن کو فروغ دیتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: “وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ” (القلم: 4) یعنی “بے شک آپ عظیم اخلاق پر فائز ہیں۔” اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حسن سلوک اور نرمی نبی کریم ﷺ کی نمایاں خصوصیت تھی، اور ہمیں بھی اسی روش کو اپنانا چاہیے۔ لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ہر شخص کے ساتھ نرمی اور محبت کا مظاہرہ کرے، خواہ وہ امیر ہو یا غریب، کیونکہ یہی حقیقی اسلامی تعلیمات کا جوہر ہے، اور یہی وہ خوبی ہے جو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے-

الطاف چودھری
20.03.2025

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*