اسلام میں نزول مسیح ‎ علیہ السلام کا عقیدہ

اسلامی عقیدہ کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ سبحان و تعالی نے زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا اور قیامت کے قریب ان کا دوبارہ نزول ہوگا۔ یہ عقیدہ قرآن و حدیث کی روشنی میں قائم ہے اور مسلمانوں کے درمیان ایک مسلمہ حقیقت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے-قرآن مجید میں فرمان رب العزت ہے:
وَقَوْلِـهِـمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَـمَ رَسُوْلَ اللّـٰهِ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَـهُـمْ ۚ وَاِنَّ الَّـذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِىْ شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَـهُـمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًا ۔ بَلْ رَّفَـعَهُ اللّـٰهُ اِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللّـٰهُ عَزِيْزًا حَكِـيْمًا -“اور ان کے یہ کہنے پر کہ ہم نے مریم کے بیٹے مسیح عیسی کو قتل کیا جو اللہ کا رسول تھا حالانکہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا، اور جن لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں، ان کے پاس بھی اس معاملہ میں کوئی یقین نہیں ہے محض گمان ہی کی پیروی ہے، انہوں نے یقیناً مسیح کو قتل نہیں کیا۔۔ بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا، اور اللہ زبردست حکمت والا ہے( سورۃ النساء آیت نمبر (157-58)
اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ یہودیوں نے گمان کیا کہ انہوں نے حضرت عیسی کو سولی پر چڑھا دیا، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا بلکہ “وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ” (ان پر شُبہ ڈال دیا گیا) اور “بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيْهِ” (بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا)۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو قتل یا صلیب پر چڑھایا نہیں گیا بلکہ اللہ جل جلالہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔سورۃ آل عمران میں اللہ سبحان و تعالی حضرت عیسی سے فرماتا ہے :إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا”بے شک میں تجھے (دنیا سے) اٹھانے والا ہوں اور اپنی طرف بلند کرنے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں”(سورۃ آل عمران آیت نمبر 55)یہاں “مُتَوَفِّيكَ” کا مطلب بعض مفسرین کے نزدیک نیند یا روح قبض کرنا بھی لیا جاتا ہے، لیکن “وَرَافِعُكَ إِلَيَّ” سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ نے انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ حضرت عیسی علیہ السلام قیامت کے قریب دوبارہ دنیا میں نازل ہوں گے، ظالموں کا خاتمہ کریں گے، عدل و انصاف قائم کریں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔ (صحیح بخاری: 3448، صحیح مسلم: 155)- حضرت عیسی علیہ السلام کی دوبارہ آمد کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، عنقریب ابن مریم تمہارے درمیان نازل ہوں گے، انصاف کے ساتھ حکومت کریں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ ختم کر دیں گے(صحیح بخاری: 2222)-لہذا ثابت ہوا کہ حضرت عیسی علیہ السلام زندہ آسمان پر موجود ہیں۔وہ قیامت سے قبل دوبارہ دنیا میں نازل ہوں گے۔ان کا نزول دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی مینار پر ہوگا۔وہ دجال کو قتل کریں گے اور زمین پر عدل و انصاف کا نظام قائم کریں گے۔حضرت عیسی کا مشن اسلام کے مطابق ہوگا، وہ کسی نئی شریعت کے ساتھ نہیں آئیں گے بلکہ نبی اکرم ﷺ کی شریعت پر عمل کریں گے۔ان کی وفات زمین پر ہوگی اور انہیں نبی اکرم ﷺ کے پہلو میں دفن کیا جائے گا۔ یہ عقیدہ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ ہے اور امت مسلمہ کے متفقہ عقائد میں شامل ہے-

الطاف چودھری
08.03.2025

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*