دین اسلام میں معاشی انصاف کا تصور

‎اسلام میں معاشی انصاف ایک ایسا تصور ہے جو نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی سطح پر بھی انصاف، مساوات اور معاشرتی بھلائی کو یقینی بناتا ہے-اسلام یہ تعلیم دیتا ہے کہ زمین کے تمام وسائل اللہ کی ملکیت ہیں، اور انسان کو ان کا صرف امین بنایا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں زکوة، صدقات، اور دیگر مالی ذمہ داریوں کے ذریعے وسائل کو معاشرے میں منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اسلام سود (ربا) اور اجارہ داری جیسے طریقوں کی سختی سے ممانعت کرتا ہے جو دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور ارتکاز کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے برعکس، تجارتی انصاف، محنت کا احترام، اور معاشرتی بھلائی کو فروغ دیا گیا ہے-زکوة، صدقات، فطرانہ، اور کفارہ جیسے مالی نظام کے ذریعے اسلامی معاشرہ غریبوں، یتیموں، اور مستحقین کو سہارا دیتا ہے۔ یہ نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر شخص کے پاس بنیادی ضروریات زندگی موجود ہوں۔اسلام معاشی سرگرمیوں میں حلال ذرائع کو اختیار کرنے اور حرام ذرائع سے اجتناب کرنے پر زور دیتا ہے۔ غیر اخلاقی تجارت، دھوکہ دہی، ذخیرہ اندوزی، اور استحصال جیسے اعمال کی ممانعت کی گئی ہے۔اسلام ہر فرد کو محنت اور جدوجہد کی ترغیب دیتا ہے تاکہ وہ خود کفیل ہو اور اپنی ضروریات پوری کرسکے۔ محنت کو عبادت کا درجہ دیا گیا ہے-اسلام کے معاشی اصول انصاف پر مبنی ہیں۔ یہ کسی بھی طبقے کے استحصال یا دوسرے پر ناجائز برتری کو روکتا ہے اور تمام افراد کو برابری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔اسلام کے یہ اصول معاشرے میں معاشی انصاف اور بھلائی کے قیام کے لئے ایک جامع اور منصفانہ نظام فراہم کرتے ہیں، جو انسانیت کے لئے ایک بہتر، خوشحال، اور مساوات پر مبنی زندگی کا ضامن ہے۔

الطاف چودھری
07.12.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*