زیادہ کی چاہت انسان کو اللہ تعالی کی ذات سے غافل کر دیتی ہے-
دنیا کی چاہت میں انسان جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ اپنی اصل حقیقت اور زندگی کے مقصد کو بھلا بیٹھتا ہے۔ اللہ سبحان و تعالی نے انسان کو اس دنیا میں ایک عارضی وقت کے لئے بھیجا ہے اور اسے امتحان میں ڈالا ہے تاکہ وہ دیکھے کہ کون اس کی یاد میں رہتا ہے اور کون دنیا کی رنگینیوں میں کھو جاتا ہے۔
دنیاوی آسائشیں اور دولت ایک آزمائش ہیں، اور یہ وہ چیزیں ہیں جو اکثر انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتی ہیں۔ جب انسان کے دل میں دنیاوی خواہشات بڑھ جاتی ہیں تو وہ لالچ، حسد اور انا میں مبتلا ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اللہ جل جلالہ کی رحمت اور برکت سے دور ہو جاتا ہے۔
اسلام ہمیں اعتدال اور توازن کی تعلیم دیتا ہے۔ اگرچہ دولت، شہرت اور مقام حاصل کرنا بذات خود کوئی برائی نہیں ہے، لیکن جب یہ چیزیں انسان کے ایمان، اخلاق اور اللہ کی محبت پر حاوی ہو جائیں، تو یہ نقصان دہ بن جاتی ہیں۔
قرآن مجید فرقان حمید میں فرمان باری تعالی ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے، اور اصل زندگی آخرت کی ہے۔ اسی لئے اللہ نے ہمیں اس دنیا میں رہتے ہوئے اس کا حق ادا کرنے، نیکی کرنے اور اپنی آخرت کے لئے تیاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس دنیا میں کامیاب وہی ہے جو اللہ تعالی کی رضا کو اپنی ترجیح بنائے اور اپنی خواہشات کو اللہ عز و جل کے حکم کے مطابق ڈھال لے۔ اِعْلَمُوٓا اَنَّمَا الْحَيَاةُ الـدُّنْيَا لَعِبٌ وَّلَـهْوٌ وَّزِيْنَةٌ وَّّتَفَاخُـرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُـرٌ فِى الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ اَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهٝ ثُـمَّ يَهِيْجُ فَتَـرَاهُ مُصْفَرًّا ثُـمَّ يَكُـوْنُ حُطَامًا ۖ وَفِى الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيْدٌۙ وَّمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّـٰهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الـدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ”جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل تماشا، زینت، آپس میں فخر، اور مال و اولاد میں زیادتی کی خواہش ہے، اس کی مثال بارش کی سی ہے جس سے کھیتی اگتی ہے تو وہ کاشتکاروں کو خوش کر دیتی ہے، پھر وہ خشک ہو جاتی ہے اور تم اسے زرد دیکھتے ہو، پھر وہ چورا چورا ہو جاتی ہے۔ اور آخرت میں سخت عذاب بھی ہے اور اللہ کی مغفرت اور رضامندی بھی۔ اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے کچھ نہیں۔” (سورہ الحدید آیت نمبر 20)
اس لئے، ہمیں چاہئے کہ اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کریں، اس کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر کریں، اور اپنے دل میں دنیاوی چاہت کو اعتدال میں رکھیں تاکہ ہم اپنی اصل منزل یعنی اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی کو حاصل کر سکیں۔
الطاف چودھری
31.10.2024
Leave a Reply