بلے کا انتخابی نشان چھن جانے سے الیکشن پر کیا اثرات ہونگے؟

انتخابی نشان بلا نہ ملنے پر پی ٹی آئی کے ورکرز میں مایوسی اور بد دلی پھیل گئی ہے، انتخابی نشان نہ ملنے کا پہلا نقصان یہ ہوا ہے کہ پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے سے محروم ہوگئی .دوسرا نقصان یہ ہے کہ اب پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کو الگ الگ نشان ملے ہیں،یہ امیدوار اپنی انفرادی مہم چلا ر ہے ہیں،ان میں سے جو لوگ کا میاب ہوں گے وہ فلور کراسنگ کے قانون کی زد میں نہیں آئیں گے، آ زاد حیثیت کی وجہ سےوہ پی ٹی آئی سے وفاداری بدل کر جس پارٹی کو چاہیں جوائن کرسکیں گے عمران خان سمیت مرکزی قیادت کے انتخابی میدان سے باہر ہونے کی وجہ سے ورکرز کا مورال گر چکا ،پی ٹی آئی کے ورکرز کی اکثر یت اب الیکشن میں دلچسپی کھوچکی ہے۔ زیادہ تر ورکرز لا تعلقی کا رویہ اپنے رہے ہیں ۔جس طر ح مسلم لیگ ن ‘ پیپلز پار ٹی ‘ جما عت اسلامی ‘ ایم کیو ایم اور دیگر سیا سی جماعتیں انتخابی مہم پارٹی کی بنیاد پر چلا رہی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر پی ٹی آئی کو انتخابی نشان مل جا تا تو مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ہوتا اور پیپلز پارٹی تیسرےنمبر پر تھی لیکن بلا نہ ملنے کے بعد پیپلز پارٹی کی پو زیشن بہتر ہوئی ہے۔پی ٹی آئی کے ورکرز کی مایوسی کے نتیجے میں 8فروری کو ٹرن آؤٹ متاثر ہونے کا بھی امکان ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے بہت سے ورکرز ووٹ ڈالنے کی بجائے گھر وں میں بیٹھنے کو تر جیح دیں گے۔قوی امکان یہ ہے کہ انتخابی نشان بلا کی صورت میں پی ٹی آئی کو جتنی کا میابی ملنے کا امکان تھا اب آ زاد امیدوراوں کےنشان پر اس کا میابی کا امکان نہیں ہے جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار وں کی کم تعداد اسمبلیوں تک پہنچ پا ئے گی.نئی قومی اور صو بائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کا حجم 2018سے کم ہو جا ئے گا، قومی اور صو بائی اسمبلیوں کی کم تعداد کی وجہ سے پی ٹی آئی کو مارچ میں سینٹ الیکشن میں بھی نقصان ہو گا۔cpd

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*