
وطن کی باتیں… جرمنی سے
13 جون 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561
قطر کا بائیکاٹ اور پاکستان کی مشکلات
سعودی عرب اور عرب امارات کے قطر کے
بائیکاٹ نے پاکستان کی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے کہ یہ جاۓ تو جاۓ کہاں اور کرے تو کرے کیا-
پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور پاکستان کے موجودہ حکمرانوں پر سعودی شاہ کے بہت احسانات ہیں -آگر سعودیز ان کو اس وقت مشرف کے غضب سے نہ بچاتے تو شاید نہ ہی اس وقت یہ خاندان ہوتا اور نہ ہی نواز شریف اس وقت ملک کے وزیر اعظم ہوتے-
سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے اور اس وقت بھی انیس لاکھ کے قریب قریب پاکستانی وہاں روزگار کے لۓ مقیم ہیں جو ملک کے فارن ایکسچینچ کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے-عرب امارات میں ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار ہے- سعودی عرب کی یہ خواہش تھی کہ پاکستان “عرب نیٹو” کا حصہ بنے لیکن ایران کی وجہ سے پاکستان ایسا کرنے سے قاصر رہا ہے-پاکستان کے سابق آرمی چیف جناب راحیل شریف صاحب کو اس آرمی کا چیف بنا دیا وہ بھی اب تک شک و شبہ کا شکار ہے- پتہ نہی ہے کہ ایسا کوئی اتحاد ایکزیسٹ بھی کرتا ہے یا نہی اور راحیل شریف صاحب کا وہاں سٹیٹس ہے کیا-
قطر کے ساتھ بھی شریف فیملی کے خاندانی تعلقات ہیں اور پناما کیس میں جب نواز شریف مشکل مجسوس کر رہے تھے تو انہیں قطری شہزادے کے خط کا ہی سہارا لینا پڑا تھا- قطر میں پاکستانیوں کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہے-
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ قطر بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کی معاونت کرتا ہے اور ایران کے ساتھ بھی اس کے ساتھ تعلقات ہیں- شام میں بھی اس کا کردار عرب ممالک کے مفاد کے خلاف ہے- قطر نے الجزیرہ ٹی وی پر بھی انہیں اعتراضات ہیں- اور سعودی عرب نے ہوٹلوں اور دیگر سرکاری عمارات پر اسکی نشریات دیکھنے پر پابندی لگا دی ہے- یہی کام دوسرے دوسری خلیج ریاستوں نے بھی کیا ہے- سعودی عرب کا مطالبہ ہے کہ قطر اپنی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہو سکتا اسے مشترکہ عرب خارجہ پالیسی پر عمل کرنا ہو گا-مگر قطر کو یہ فی الوقت منظور نہیں ہے-
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی قطر کو دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر معاونت کا ذمہ دار قرار دیا ہے- مگر عربوں کو اپنے اختلافات گفت و شنید سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے-
ادھر ترکی قطر کی حمایت میں سامنا آیا ہے اور ترک پارلیمنٹ نے قطر میں ترک فوج بھیجنے کی منظوری دے دی ہے-ایران کے ساتھ ساتھ روس بھی قطر کا حمایتی دکھائی دے رہا ہے-
پاکستان کے لۓ کسی کا بھی ساتھ دینا مشکل نظر آ رہا ہے- گمان قیاس ہے کہ کہ پاکستان اس لڑائی میں لا تعلق رہے گا اور کسی بھی طرح کسی ایک کا ساتھ نہیں دے گا- مگر اس کے لۓ اسے اپنے دونوں دوستوں سے ناراضگی مول لینی پڑ ے گی جو بہت مہنگی بھی پڑ سکتی ہے-
الطاف چودھری
Leave a Reply