
ختم نبوت
حضور نبی کریم محمد رسول اللہ ﷺ سلسلۂ نبوت اور رسالت کی آخری کڑی ہیں- آپ ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا ہے-حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ- (ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب الرويا، 4 : 163، باب : ذهبت النبوة، رقم : 2272)ترجمہ : اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی-اس حدیث پاک سے ثابت ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرتا ہے وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہے- آپ ﷺ نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشان دہی کر دی تھی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی- حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:أنّہ سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّہ نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ-(ترمذي، السنن، کتاب الفتن، باب : ماجاء لا تقوم الساعة حتی يخرج کذابون، 4 : 499، رقم : 2219)ترجمہ: میری امت میں تیس اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں ﷺ خاتم النبیین ہوں اور میرے ﷺ بعد کوئی نبی نہیں آئے گا-اگر کوئی شخص حضور نبی اکرم ﷺ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے گا ( خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے- نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم روئے زمین کی ہر قوم اور ہر انسانی طبقے کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ کی لائی ہوئی کتاب قرآن مجید تمام آسمانی کتب کے احکام منسوخ کرنے والی اور آئندہ کے لیے تمام معاملات کے احکام و قوانین میں جامع و مانع ہے- قرآن کریم تکمیل دین کااعلان کرتا ہے- گویا انسانیت اپنی معراج کو پہنچ چکی ہے اور قرآن کریم انتہائی عروج پر پہنچانے کا ذریعہ ہے- اس کے بعد کسی دوسری کتاب کی ضرورت ہے، نہ کسی نئے نبی کی حاجت- چنانچہ امت محمدیہ کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ آپ ﷺ کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا- انسانیت کے سفر حیات میں وہ منزل آ پہنچی ہے کہ جب اس کا ذہن بالغ ہو گیا ہے اور اسے وہ مکمل ترین ضابطۂ حیات دے دیا گیا، جس کے بعد اب اسے نہ کسی قانون کی احتیاج باقی رہی نہ کسی نئے پیغامبر کی تلاش-قرآن و سنت کی روشنی میں ختم نبوت کا انکار محال ہے-اور یہ ایسا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ خود عہد رسالت میں مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعوی کیا اور حضور ﷺ کی نبوت کی تصدیق بھی کی تواس کے جھوٹا ہونے میں ذرا بھی تامل نہ کیا گیا اور صدیق اکبر رضی اللہ تعلی عنہ کے عہد خلافت میں صحابہ کرام نے اس فتنہ کو کیفر کردار تک پہنچایا- اس کے بعد بھی جب اور جہاں کسی نے نبوت کا دعوی کیا، امت مسلمہ نے متفقہ طور پر اسے جھوٹا قرار دیا اوراس کا قلع قمع کرنے میں ہر ممکن کوشش کی-مسلمانوں منکرین ختم نبوت سے ہوشیار رہو یہ صیہونی ہنودی کارندے ہیں اور اللہ اور نبی کے دین سے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں- اللہ دین کی حفاظت کرے اور ہمیں دشمنان دین کے شر سے بچائے-
الطاف چودھری
Leave a Reply