سانحہ جڑانوالہ- ایک شتر بے مہار شہر-نہ عدل انصاف نہ پریا پنچائیت -غنڈہ راج اور شریف شرفاء کا جینا محال

سانحہ جڑانوالہ- ایک شتر بے مہار شہر-نہ عدل انصاف نہ پریا پنچائیت -غنڈہ راج اور شریف شرفاء کا جینا محال

جڑانوالہ شہر تحریک آزادی کے سپوتوں کا شہر ہے- یہ شہر ہے رائے احمد خاں کھرل کا جو 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران 21 ستمبر کو انگریزوں اور سکھوں کے فوجی دستوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے-میاں غلام عبدالباری شہر کی مشہور سیاسی شخصیت تھے جو تحریک آزادی میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھی تھے-اس شہر کی میونسپل کمیٹی کے مشہور چیئرمین الطاف حسین شاہ اور میاں نیاز تھے جن کے اخلاق اور سماجی خدمات کے لوگ آج بھی معترف ہیں-پاکستانی گیٹ شاہ صاحب نے بنوایا اور اسے سرکاری نام دیا تھا- میاں نیاز نے بے گھر لوگوں کے لئے شاملاٹ کی زمین پر کچی بستیاں تعمیر کروائی اور خلق خدا کو سر چھپانے کے لئے جگہ میسر ہوئی -مگر بدقسمتی سے کافی عرصہ سے اس شہر میں قحط الرجال ہے اور شہر درد دل رکھنے والی سیاسی و سماجی قیادت سے یکسر محروم ہے-سیاستدانوں نے غنڈے پالے ہوئے ہیں جو شریفوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں-کیونکہ ان غنڈوں موالیوں کی پہنچ تھانے تھپانے تک ہوتی ہے اس لئے کہ دس پندرہ ہزار لے کر تھانے میں آپ کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کروا دیتے ہیں اور شریف شرفا کو تھانے بلا کر پیسے مروٹھتے ہیں -اگر شہر میں کوئی پر اثر سیاسی یا سماجی شخصیت ہوتی تو سانحہ جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے گھر نہ جلائے گئے ہوتے- مشتعل ہجوم کو کوئی قابو کرنے والا نہیں تھا اس لئے لوگ غریبوں کا سامان باھر نکال کر نذر آتش کرتے رہے – کہتے ہیں کہ مسیحی برادری نے بلوائیوں سے اپنی جان بچانے کے لئے دوسرے شہروں کا رخ کیا اور کچھ بے گھر ہو کر رات کھیتوں میں گزارنے پر مجبور ھوئے ۔ جڑانوالہ میں کیا کوئی ایسی مسجد یا گھر نہیں تھا جہاں یہ عورتیں بچے پناہ لے سکتے ایسا گھر جو مسالک اور مذاہب سے بڑھ کر امن کا گہوارہ ہوتا جہاں رحمتوں کا نزول ہوتا – شہر میں دو ہائی سکولز کی بڑی بڑی عمارتیں ہیں جہاں ان مظلوموں کے رات گزارنے کا بندوبست ہو سکتا تھا- جڑانوالہ کی ضلعی انتظامیہ کمشنر پولیس کی نا اہلی ان کا منہہ چڑا رہی ہے-لوگوں خدا کے خوف سے ڈرو-اللہ کا عذاب بہت شدید ہے -اللہ چاہے تو فرعون کو نیل میں غرق کر دے اورنمرود کو ایک کیڑے سے مروا دے-

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*