لبرلز دھریوں کی رمضان میں اسلام دشمنی

لبرلز دھریوں کی رمضان میں اسلام دشمنی

رمضان کی آمد سے پہلے وہ لوگ جو دلوں میں اسلام سے خاص قسم کا بغض عناد رکھتے ہیں، وہ کچھ مخصوص میسج پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل فونوں سے پہلے ایسے فقرے عموماً گفتگو میں طنز و مزاح کی صورت بولے جاتے تھے۔ ایسے فقرے دراصل ان مذہب بیزار سیکولر، لبرل نما ادیبوں اور شاعروں نے اپنی تحریروں میں تخلیق کیے تھے۔ سعادت حسن منٹو اسطرح کی کردار سازی کا سرخیل تھا۔ اس کے افسانوں کا ہر مولوی ایک شیطان اور ہر طوائف رحم کرنے والی کوئی ہستی نظر آتی ہے۔ رمضان سے پہلے ہمارے اخبارات، تبصرہ نگار اور اب تو اینکر پرسن بھی اس بات کی دہائی دینے لگتے ہیں کہ چند دن بعد رمضان میں قیمتیں دگنی، چوگنی کر دی جائیں گی۔ ساتھ ہی موازنے کے لیے منفی پراپیگنڈہ یہ بھی کیا جاتا ہے کہ دیکھو مسلمان تو رمضان میں قیمتیں بڑھاتے ہیں اور یورپ میں کرسمس میں چیزوں کی سیل لگتی ہے۔ یوں کہا جاتا ہے “حاجی صاحب رمضان میں مال بنا کر ایک بار پھر حج پر روانہ ہوجائیں گے ” یا تبلیغی صبح لوگوں کو رمضان میں لوٹ کر رات کو تراویح پڑھ رہے ہوتے ہیں “۔ ایسے تمام میسجز، لطیفہ نما فقروں اور طعن و تشنیع کا محور مسلمان نہیں بلکہ اسلام ہوتا ہے۔ دراصل اسلام کے خلاف بات کہنے کی کسی میں ہمت نہیں ہوتی اس لیے جو شخص بھی اسلامی تعلیمات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرتا دکھائی دے، اسے گالی بنا کر پیش کر کے اپنی خواہش پوری کی جاتی ہے۔ کسی کو حاجی صاحب، قاری صاحب، تبلیغی یا عاشقِ رسولؐ ہو اور پھر اسے بغیر کسی ثبوت کے بے ایمان قرار دے کر پوری اُمت کو بدنام کرتے پھرو۔
Copied …….

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*