
پراجیکٹ عمران ہماری آرمی کا برین بےبی نہی ہے-یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کا پراجیکٹ ہے-جس کے آغاز کی خبریں ڈاکٹر اسرار صاحب اور حکیم سعید صاحب اسی وقت دے چکے ہیں-قوم اس بات کو بھول گئی مگر پراجیکٹ جاری رہا- جب اس پودے پر پھل لگنے کا وقت آیا تو عالمی اسٹیبلشمنٹ نے اس پودے کی نگہبانی ایک تگڑے مالی کے سپرد کرنے کی ٹھانی -آرمی نے بطور ادارہ یہ ذمہ داری قبول نہی کی البتہ ذاتی حثیت میں کچھ لوگ ساتھ مل گئے-پھر انہوں نے ملک و فوج کے اندر اس پراجیکٹ کے لئے جگہ بنائی – اس پراجیکٹ کو نام دیا، نعرہ دیا، میڈیاء چینل دئے، اینکر دئے، صحافی دئے، ایلیکٹیبلز دئے، عوام دی ، بیانیہ دیا، مخالفین کے خلاف سچے جھوٹے ثبوت دئے-قوم کے ذہنوں کو زہریلے پراپیگنڈے سے بھرا-قوم دو انتہاؤں میں بدل دی گئی-جس کے اثرات عدلیہ سمیت تمام اداروں پر پڑے- پراجیکٹ عمران برسراقتدار آیا تو اپنے اصل اہداف کی طرف بڑھنےلگا-یعنی ملک سلامتی متاثر معیشت تباہ، ایٹمی اثاثوں پر نظر اداروں میں بے چینی بڑھنے لگی، یوں چار سال بعدہی عمرانی حکومت سے جان چھڑا لی گئی -مگر پراجیکٹ عمران ختم نہی ہوا، اس کے محافظ اور مالی کمزور ضرور ہوئے اداروں کے اندر سے ختم نہی ہوئے- پراجیکٹ بچانے کی کوشش میں ہیں-اہم بات یہ ہے کہ مسلح افواج کی قیادت اسکے سد باب کے لئے پرعزم ہے-
منقول
Leave a Reply