انسانی جسم ہر لمحہ بیماریوں، جراثیموں اور نقصان دہ خلیوں کے خلاف ایک غیر مرئی مدافعت کر رہا ہوتا ہے- نوبیل انعام برائے طب 2025 کے سائنس دانوں ، میری برنکاؤ، فریڈ ریمزڈیل اور شیمون ساکاگوچی نے اسی پوشیدہ طاقت ، ریگولیٹری ٹی سیلز (Tregs) کی حقیقت کو بے نقاب کیا ہے ۔ ان کی دریافت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مدافعت صرف حملہ کرنے کا نام نہیں، بلکہ خود پر قابو پانے کا فن بھی ہے-2025 کا نوبیل انعام برائے طب تین عظیم سائنس دانوں ، میری برنکاؤ، فریڈ ریمزڈیل اور شیمون ساکاگوچی کو ان کی غیر معمولی تحقیق پر دیا گیا جس نے انسانی مدافعتی نظام کے پوشیدہ رازوں کو بے نقاب کیا ہے – برسوں تک سائنس دانوں کے لیے یہ معمہ رہا کہ جسم خود کو اپنے ہی حملوں سے کیسے محفوظ رکھتا ہے، لیکن ان تینوں کی دریافت نے بلآخر اس پہیلی کو سلجھا دیا ہے ۔ ساکاگوچی نے 1995 میں یہ حیرت انگیز حقیقت دریافت کی کہ مدافعتی نظام میں ایک خاص طبقہ، ریگولیٹری ٹی سیلز (Tregs)، موجود ہوتا ہے جو جسم کے دفاعی خلیوں کو قابو میں رکھتا ہے تاکہ وہ اپنے ہی خلیوں پر حملہ نہ کریں۔ بعدازاں 2001 میں میری برنکاؤ اور فریڈ ریمزڈیل نے ایک جین FOXP3 کی نشاندہی کی، جو ان ریگولیٹری خلیوں کی شناخت، ساخت، اور عمل کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ جب یہ جین خراب ہو جائے تو مدافعتی نظام توازن کھو بیٹھتا ہے اور مہلک خودکار امراض جنم لیتے ہیں، جیسے IPEX Syndrome – ان تینوں سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ جسم کی اصل قوت صرف مدافعت میں نہیں بلکہ خود پر قابو رکھنے میں ہے، ایک ایسا اندرونی نظم جو زندگی کو تباہی سے بچاتا ہے۔ ان کی تحقیق نے نہ صرف خودکار امراض، پیوند کاری، اور کینسر کے علاج میں نئے در وا کیے ہیں بلکہ طب کی دنیا میں ایک فکری انقلاب برپا کر دیا ہے – آج ان کی دریافت کی بدولت سائنسدان ایسے علاج تیار کر رہے ہیں جو مدافعتی نظام کو “متوازن” کرنے کے قابل ہوں، یعنی جہاں ضرورت ہو اسے طاقت دی جائے اور جہاں خطرہ ہو وہاں اسے تھام لیا جائے۔ یوں برنکاؤ، ریمزڈیل اور ساکاگوچی کی تحقیق انسان کو یہ سکھاتی ہے کہ زندگی کی بقا کا راز صرف مدافعت میں نہیں ہے بلکہ برداشت، نظم اور ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے-
الطاف چودھری
09.10.2025