جب دل کسی کام میں بے سکونی محسوس کرے تو اسے چھوڑ دینا ہی بہتر ہے، کیونکہ یہ اللہ سبحان و تعالی کی طرف سے دیا گیا وجدان ہے جو ہمیں صحیح اور غلط کی پہچان کرواتا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: “فَإِنَّهُۥ لَا يُؤْمِنُ بِهِۦٓ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ ”  اکثر لوگ ایمان کا دعوی تو کرتے ہیں مگر ان کے دل مطمئن نہیں ہوتے” (سورہ یوسف آیت 106) – اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا:” نیکی حسنِ اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو دل میں کھٹکے اور تمہیں یہ پسند نہ ہو کہ لوگ اس پر مطلع ہوں” لہٰذا اگر دل مطمئن نہ ہو تو رک جانا ہی بہتر ہے، کیونکہ اصل مقصد سب کو خوش کرنا نہیں بلکہ اپنے رب کو راضی کرنا ہے، اور کسی مشکوک یا غلط چیز میں پڑنے کے بجائے اسے چھوڑ دینا زیادہ محفوظ ہے۔ فیصلہ کرتے وقت دل کا اطمینان، وجدان اور اللہ پر توکل ہی بہترین رہنما ہیں-

الطاف چودھری

14.09.2025

By admin

x  Powerful Protection for WordPress, from Shield Security
This Site Is Protected By
Shield Security