پاکستان کے مسائل کی جڑ اکثر حکمران طبقے اور اشرافیہ کے غیر موثر اور خود غرضانہ فیصلوں میں پنہاں ہے۔ سیاسی، انتظامی اور اقتصادی سطحوں پر ایسی پالیسیاں لاگو کی گئیں جو لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے بجائے مخصوص مفادات کو پورا کرتی تھیں۔ سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور دیگر بااثر گروہوں سمیت طاقتور اشرافیہ نے عوامی فلاح و بہبود کو بار بار نظر انداز کیا ہے۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، کرپشن، اداروں کی کمزوریوں اور قانون کی حکمرانی کے فقدان نے ملک کو ترقی کی راہ سے ہٹا دیا ہے۔تاہم یہ ذمہ داری صرف اشرافیہ پر عائد نہیں ہوتی۔ عوام کی جانب سے جوابدہی کا فقدان، جذباتی ووٹنگ کے رجحانات اور غیر مستحکم جمہوری روایات بھی اس تباہی میں کردار ادا کرتی ہیں۔ تبدیلی تب ہی ممکن ہو گی جب عوام خود باشعور ہو کر مضبوط اور شفاف نظام کا مطالبہ کریں ملک عزیز پاکستان اس وقت ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں سیاسی افراتفری، معاشی بحران اور سماجی عدم مساوات نے عوام کو مایوس کر دیا ہے۔ طاقتور اشرافیہ نے ہمیشہ اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھی ہے اور عوام کی جدوجہد کو نظر انداز کیا ہے۔ اگر ملک کو بچانا ہے تو انقلابی اصلاحات کی ضرورت ہے، بشمول:• ادارہ جاتی مضبوطی• شفافیت •عوامی بہبود کے پروگرام• اشرافیہ کا احتساب – اس تباہی میں صرف اشرافیہ کی نااہلی ہی نہیں بلکہ عوام کی بے بسی اور بے حسی بھی ہے۔ عوام کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے اور ایک ایسا نظام قائم کرنا چاہیے جو حقیقی طور پر ان کے لیے کام کر سکے اور جہالت اور غربت کا خاتمہ ہو-
الطاف چوودھری
24.11.2024
