اللہ دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہے اور وہ اپنے بندے کی پکار سنتا ہے

اللہ سبحان و تعالی کا اپنے بندوں سے تعلق محبت اور رحمت پر مبنی ہے، اور دعا اس تعلق کی عکاس ہے۔ قرآن اور احادیث میں بارہا دعا کی اہمیت اور قبولیت کا ذکر ملتا ہے-قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے: وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِىْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۖ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الـدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِـىْ وَلْيُؤْمِنُـوْا بِىْ لَعَلَّهُـمْ يَرْشُدُوْنَ “اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، پھر چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں”(سورہ البقرہ آیت 186)یہ آیت مبارکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ ہر وقت اپنے بندے کی پکار سننے اور دعا قبول کرنے کے لئے موجود ہے۔ شرط یہ ہے کہ دعا خلوص دل سے کی جائے اور صبر و شکر کے ساتھ اس کے فیصلوں پر بھروسہ رکھا جائے۔ اللہ تعالی نے اپنے بندے سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس کے قریب ہے اور اس کی دعاؤں کو سنتا ہے۔سورہ غافر میں اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِـىٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ اِنَّ الَّـذِيْنَ يَسْتَكْبِـرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِىْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّـمَ دَاخِرِيْنَ “اور تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، بے شک جو لوگ میری عبادت سے سرکشی کرتے ہیں عنقریب وہ ذلیل ہو کر دوزخ میں داخل ہوں (سورہ غافر آیت نمبر 60)-یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے دعا کا مطالبہ کرتا ہے اور انہیں یقین دلاتا ہے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے گا۔حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ “دعا مومن کا ہتھیار ہے” (ترمذی)۔ اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ دعا مومن کو اللہ سے جوڑتی ہے اور ہر مصیبت اور پریشانی کے خلاف اس کے لیے ایک ذریعہ بن جاتی ہے۔ دعا کے ذریعے بندہ اپنی کمزوری اور عاجزی کا اظہار کرتا ہے اور اللہ کی رحمت اور مدد کا طلبگار ہوتا ہے۔سورہ نمل میں اللہ فرماتا ہے: اَمَّنْ يُّجِيْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوٓءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِ ۗ ءَاِلٰـهٌ مَّعَ اللّـٰهِ ۚ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ “بھلا کون ہے جو بے قرار کی دعا قبول کرتا ہے اور برائی کو دور کرتا ہے اور تمہیں زمین میں نائب بناتا ہے، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے، تم بہت ہی کم سمجھتے ہو”(سورہ نمل آیت نمبر 62)یہ آیت اللہ کی صفتِ رحمت اور علم پر روشنی ڈالتی ہے، کہ وہ ہر حال میں اپنے بندے کو سنتا اور اس کی مدد کرتا ہے۔احادیث میں آتا ہے کہ دعا تقدیر کو بھی بدل سکتی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:”دعا وہی چیز ہے جو تقدیر کو بدل سکتی ہے۔” (سنن ابن ماجہ)یہ حدیث اس بات کی علامت ہے کہ دعا انسان کی زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور اللہ کی حکمت کے تحت اس کے لیے آسانیاں پیدا کرسکتی ہے۔
دعا کرتے وقت خلوص اور اللہ پر بھروسہ ہونا ضروری ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ “اللہ سے دعا کرو اور اس بات کا یقین رکھو کہ وہ قبول ہوگی” (ترمذی)۔اللہ تعالیٰ دعا کے ذریعے بندے کو اپنی طرف رجوع کرنے کا موقع دیتا ہے، چاہے اس کی دعا فوراً قبول ہو یا حکمت کے تحت کسی اور وقت قبول کی جائے۔ دعا کا مطلب صرف مانگنا نہیں بلکہ اللہ کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم کرنا اور اس پر مکمل بھروسہ رکھنا بھی ہے۔

الطاف چودھری
30.10.2024

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

x  Powerful Protection for WordPress, from Shield Security
This Site Is Protected By
Shield Security