ملکی سیاسی حالات دگرگوں ہوتے دکھائی دے رہے ہیں -نا تو وفاق کی 75 سیٹوں کے ساتھ نون لیگ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی پی پی پی کے لئے 54 سیٹوں کے ساتھ ممکن ہے-پی ٹی آئی مادر پدر آزاد 93 امیدواروں کے ساتھ گھڑ مس ڈالنے کے موڑ میں دکھائی دے رہی ہے اور عمران خان نون لیگ ، پی پی پی اور متحدہ کو منہہ نہیں لگانا چاہتا ہے-شاید آصف زرداری نون لیگ سے زیادہ پی ٹی آئی سے ساتھ حکومت بنانے کے خواہاں ہوتے مگر ایک تو عمران خان یہ شاید یہ پسند نہیں ہے اور دوسرے ملکی مقتدر حلقے اس بات کی اجازت نہیں دے رہے ہیں-پچھلے ہفتے متحدہ کا وفد رائے ونڈ میں نون لیگی قیادت سے ملا ہے اور نون لیگ کی قیادت نے بلاول ہاؤس لاہور میں آصف علی زرداری سے حکومت سازی کے حوالے سے بات کی ہے جو بظاہر حوصلہ افزا تھی-پیپلز پارٹی اپنی شرائط پر مسلم لیگ نون سے تعاون کے کئے تیار ہے جو نون لیگ کے لئے شاید قابل قبول نہ ہو-کل بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وہ نون لیگ کے وزیر اعظم کے امیدوار کو سپورٹ کرے گی مگر حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور نہ ہی قومی اسمبلی میں حکومتی بنچوں پر بیٹھے گی اور نہ کوئی وزارت لے گی- مگر اس کے لئے وہ سارے آئینی عہدے جیسے صدر ، چیئرمین سینٹ ، صوبوں کے گورنرز اور قومی اسمبلی کے سپیکر وغیرہ کے عہدے لے گی-لگتا ہے یہ سب نون لیگ قیادت کو یہ منظور نہیں ہو گا اور وہ کسی صورت ایسی کسی بات کو قبول نہیں کرینگے-اگر چہ پی پی پی نے نواز شریف کے وزریر اعظم بننے پر کوئی بات نہیں کی ہے جو کہ عام طور پر یہ متوقع تھا مگر نواز شریف نے کمزور مینڈیٹ کے باعث خود ہی راضی نہیں ہیں-اس لئے کل نون لیگ کی طرف سے شہباز شریف کو وزیر اعظم کے لئے نامزد کر دیا گیا ہے-آگے حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے-جنہوں نے صوبہ پختونخواہ اور پنجاب میں آزاد امیدواروں کی صندوقیاں بھری ہیں وہ اتنی جلدی پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں اور وہ زور کا گھڑ مس ڈالیں گے اور ملک میں انارکی پیدا کرنے کا کوئی دقیقہ فروگزاست نہیں کرینگے-ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر اپاہج کرنا ان ملک دشمنوں کا ایجنڈا ہے اور اس میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں -اللہ وطن عزیز کو دشمنوں سے محفوظ رکھے-آمین
الطاف چودھری
14.02.2024


