ملکی عدلیہ یکے بعد دیگرے عمران خان بشریٰ بی بی اور شاہ محمود قریشی کو سزائیں سنا چکی ہیں -جن کی بنیاد پر عمران خان کے لیے جیل میں آئیندہ کچھ سال گزارنا لازم دکھائی دے رہا ہے- عمران خان کے لیے ابھی اور بھی بہت مشکلات ہیں- ایک تو عمران خان کے خلاف 190ملین پاونڈ یا القادر ٹرسٹ کا مقدمہ احتساب عدالت کے سامنے ہے تو دوسری طرف نیب ایک نیا مقدمہ بھی تیار کر رہی ہے جس سے عمران خان کو سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ خان کے خلاف 9 مئی کے مقدمات ہیں-9 مئی کے مقدمہ میں عمران خان اور شیخ رشید کے خلاف صداقت عباسی، واثق قیوم اور عمر تنویز بٹ عدہ معاف گواہ بن چکے اور یہ بیان دے چکے کہ 9مئی کی پلاننگ عمران خان، شیخ رشید وغیرہ نے کی تھی-9 مئی کے عمران خان کے خلاف کئی مقدمات ہیں اور اب دوسرے مقدمات میں یہ سامنے آنا شروع ہوگا کہ خان کے خلاف اور کون کون وعدہ معاف گواہ بن رہا ہے-9 مئی کے مقدمات کو ریاست بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ان واقعات میں شامل افراد کو نشان عبرت بنایا جائے-اطلاعات ہیں کہ 9مئی کے حوالے سے فوجی عدالتوں میں 103ملزمان کے خلاف مقدمات تقریباً مکمل ہو چکے ہیں اور ان میں نوے فیصد پر جرائم ثابت ہو چکے ہیں-ان مقدمات کے فیصلے ابھی نہیں سنائے جا رہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات جاری رکھنے کا تو حکم دیا لیکن ان مقدمات پر فیصلے سنانے کو عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں کے متعلق کیس میں اپنے فیصلے کے ساتھ جوڑا- یعنی جیسے ہی سپریم کورٹ اجازت دے گی، فوجی عدالتوں کے فیصلے جاری کر دیے جائیں گے-اطلاعات ہیں کہ فوج اور پولیس کے پاس عمران خان کے خلاف 9 مئی کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ہونے کے حوالے سے ثبوت موجودہ ہیں- اطلاعات ہیں کہ 9 مئی کےحملوں کے حوالے سے پہلے مرحلہ کے مقدمات کے فیصلوں کے بعد مبینہ ماسٹر مائنڈ کے گرد گھیرہ تنگ کیا جائے گا-ایسے میں عمران خان کی طرف سے ڈیل کی آفر کی بات سمجھ میں نہیں آرہی- ویسے تو خان صاحب کسی ایک بات پر ٹھہرتے نہیں- چند دن پہلے تک اُن کا کہنا تھا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں پر اُن سے اسٹیبلشمنٹ بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے لیکن اب اُنہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اُن سے تین سال تک خاموش رہنے کی ڈیل کی خواہاں ہے – فوج کے ترجمان کی طرف سے عمران خان کے اس دعوی کے متعلق ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے- اگر عمران خان نے سچ کہا اور اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے کوئی ڈیل کرنا چاہتی ہے تو پھر 9 مئی کے معاملہ پر فوج کے بیانیہ اور اُس کے موقف کا کیا بنے گا؟ بہر حال لگتا یہ ہے کہ آنے والا وقت عمران خان کے لئے اور مشکلات لے کر آئے گا اور بچنے بچانے کی کوئی سبیل دکھائی نہیں دے رہی ہے-پی ٹی آئی تتر بتر ہو گئی ہے اور بہت سے چوری کھانے والے مجنوں اعلانیہ خان صاحب کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں اور جو بچ گئے ہیں وہ چھپتے چھپاتے پھر رہے ہیں-خان اور بچے کھچے اس کے جانثار 8 فروری پر اپنی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں کہ اس دن عوام ہجوم در ہجوم پولنگ اسٹیشنوں پر نکلے گی اور اسٹیبلشمنٹ اور خان کو مٹانے والے اس کے سیاسی حریفوں کے سارے خواب چکنا چور ہو جائینگے-لیکن 8 فروری کو ایسا کچھ بھی ہونے والا نہیں ہے-تحریک انصاف شاید قومی اسمبلی کی دس بارہ سیٹیں نکالنے میں تو کامیاب ہو جائے مگر اس سے زیادہ کچھ ہونے والا نہیں ہے-سہانے سپنے دیکھنے اور خوش ہونے پر پابندیاں نہیں لگائیں جا سکتیں -باقی اللہ سب جانتا ہے اور ہوتا وہی ہے جو وہ چاہتا ہے-اللہ ہم سب کی مشکلیں آسان کرے اور ملک و قوم دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے-
الطاف چودھری
05.02.2024


