خدا کے قہر کو آواز مت دو
–
شہر ایک اندھیر نگری ہے – یہاں سوچ پر پہرہ ہے- بند کمروں کا قانون ہے انسان انسان کا غلام ہےنہ کسی کا دین ایمان ہے-تھانے عقوبت خانے ہیں اور کوتوال دلے دلال ہیں – موؤذن کی پکار میں اثر نہیں ہے اورخطیب شہر کے واعظ میں درد نہیں ہے-خلقت خدا کے دل سے خوف خدا ناپید ہو گیا ہے-امیر شہر کے غنڈے گلی گلی دندناتے پھر رہے ہیں جو گداگروں تک کو لوٹ لیتے ہیں -یاد رکھو جس معاشرہ میں غریب کو روٹی اور انصاف میسر نہ ہو وہ معاشرہ زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا اور صفحہ ہستی سے مٹ جاتا ہے-خدا کے قہر کو آواز مت دو- غریب کو روٹی کپڑا مکان اور اسکے بچوں کو کاپی کتاب دو-
الطاف چودھری
13.02.2019