بدمعاش اشرافیہ
اشرافیہ کسی ملک کی ترقی کا پیہ ہوتی ہے – ہمارے ملک کی اشرافیہ جو ججوں جرنیلوں جاگیرداروں سرمایہ کاروں اور بیوروکریٹس پر مشتمل ہے ملکی مسائل کا ادراک نہیں کرپا رہی ہے اور ملک کے غریب اور لاچار عوام ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں-ہماری یہ اشرافیہ بدمعاشیہ کا روپ دہارے ہوئے ہیں اور بددیانت اور کرپٹ ہے اور ملکی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے- تعلیم کو انھوں نے تجارت بنا لیا ہے اور انھوں نے دوھرے ملکی تعلیمی نظام کے ذریعے غریب بچوں کو دانستہ سکولوں سے دور کر دیا ہے-غریب کے بچوں کو تو دو روپئے کی کتاب کاپی بھی میسر نہیں ہے اور اشرافیہ کے بچے آکسفورڈ میں پڑھتے ہیں-ملک میں ساری آسائشیں اور تعیشیں امیروں کے لئے ہیں اور یہاں کا مزدور کسان اور غریب روٹی کے ٹکروں کو ترس رہا ہے- ملک کے سب قانون قاعدے جج جرنیل اور جاگیردار کے لئے ہیں یہ سارے ملکی قانون ملک لوٹنے کے لئے بناتے ہیں اور بڑی بڑی جیلیں یہاں غریبوں کی قید و بند کی صعوبتیں اور مصیبتوں کے لئے ہوتی ہیں-میرے ملک کے غریبوں اٹھو اور اس بدمعاش اشرافیہ کو کیفر کردار تک پہنچا دو-
الطاف چودھری
10.02.2019