کورونا کرائسس اور حکومتی بے بسی
کورونا کو عوام سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں اور نہ ہی حکومت سنجیدہ ہے-سب اللہ توکل ہے-ملک میں 13 کروڑ افراد یومیہ اجرت پر گزارہ کرتے ہیں جو صبح کام پر جاتے ہیں اور سارا دن محنت مزدوری کرکے رات کو آٹا دال گھر لاتے ہیں-ملک میں ملازمت پیشہ افراد کی تعداد 6 کروڑ ہے اور اس سال ڈیڑھ کروڑ کےبے روزگار ہونے کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے- حکومت کورونا کے سامنے بے بس ہے اور اس نے ہاتھ کھڑے کر دئے ہیں اور وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت لوگوں کو مزید گھر بٹھا کر نہیں کھلا سکتی ہے- “اللہ اللہ خیر سلا”اب کورونا جانے اور عوام جانے-کوئی مرے اورکوئی جئے سرکار کی بلا سے-ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اورکراچی کا پتہ ہی نہیں ہے-حکومت کی حکمت عملی واضع نہیں ہے اور ہمارے نا اہل امیر وزیر اٹکل پچیوں سے ڈنگ ٹپا رہے ہیں-حکومت عوام کو ماسک تک مہیا کرنے سے قاصر ہے-ڈاکڑز بغیر حفاظتی کیٹس کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں اور مر رہے ہیں-ڈاکڑز ملک کا سرمایہ ہیں اور ان کی زندگیاں عزیز ہیں ایک آدھ ڈالر کے عوض ان کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا ظلم ہے- عمران خان کہتا ہے کہ اس کے پاس کورونا سے نپٹنے کے لئے وسائل نہیں ہیں اور مکمل لاک ڈاؤن ممکن ہی نہی ہے کیونکہ لوگوں کو گھر بٹھا کر کھلانا پڑے گا جسکی حکومت متحمل نہیں ہو سکتی ہے-ملک میں آٹا چینی میسر نہیں ہے مگر آٹا چوراور چینی چور ملک میں دندناتے پھر رہے ہیں اور نا اہل حکومت کا منہہ چڑاتے پھررہے ہیں -آئی پیز ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں – حکومت ان چوروں سے لوٹے پیسے اگلوائے اور غریب اور مستحق افراد کو لاک ڈاؤن کے دوران راشن کا بندوبست کرے-
وہ لوگ جنہوں نے پچھلی حکومتوں میں بنکوں کے قرضے معاف کروائے ہیں فوری واپس لئے جائیں اور عوام کو ان نا مساعد حالات میں موت کے منہہ میں مت دھکیلا جائے-ایمرجنسی میں حاکم وقت امراء ملک سے جبرن فنڈز لینے کا مجاز ہے-حاکموں حاکم بنو ہیجڑے مت بنو-ملک کے غریب عوام کو موت سے بچاؤ-ورنہ اللہ تمہیں عبرت ناک موت دے گا-
الطااف چودھری
02.06.2020