پیغمبر اسلام نبی کریم ﷺ ، رحمت للعالمین
اللہ سبحان و تعالی نے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو پوری انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ” اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔”(سورہ الانبیاء آیت نمبر 107)-رسول اکرم ﷺ کی حیاتِ طیبہ کو محض جنگ یا شدت پسندی کے ساتھ جوڑنا سراسر غلط فہمی ہے۔ آپ ﷺ کا اصل مقصد معاشرتی اصلاح، اخلاقی تطہیر اور انسانی مساوات تھا۔ مکہ مکرمہ میں وہ معاشرہ موجود تھا جہاں طاقتور قبائل کمزوروں پر ظلم کرتے تھے، عورتوں اور غلاموں کی کوئی حیثیت نہ تھی اور دولت مند طبقہ اپنی اجارہ داری قائم رکھتا تھا۔ ایسے ماحول میں نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالی کی توحید اور عدل پر مبنی نظام کی بنیاد رکھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: إنما بُعثتُ لأتمم مكارم الأخلاق – “مجھے بھیجا ہی اس لیے گیا ہے کہ میں اخلاقِ حسنہ کو کامل کر دوں۔”(الموطأ، مسند احمد) – مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے صرف ایک مذہبی دعوت نہیں دی بلکہ ایک سماجی، سیاسی اور اخلاقی ریاست قائم کی۔ “میثاقِ مدینہ” اس کی روشن مثال ہے، جہاں مختلف مذاہب اور قبائل کو ایک امت کی صورت میں جمع کر کے امن، انصاف اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی گئی۔ قرآن میں عدل کے قیام کا حکم دیا گیا: إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ- “بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حقداروں کو پہنچاؤ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو۔”(سورہ النساء آیت نمبر 58)- رسول اللہ ﷺ کی قیادت جبر پر نہیں بلکہ رحم، عدل اور عفو پر قائم تھی۔ آپ ﷺ نے کبھی ذاتی انتقام نہیں لیا بلکہ معاف فرما دیا۔ جیسا کہ فتح مکہ کے موقع پر فرمایا: اذهبوا فأنتم الطلقاء “جاؤ! تم سب آزاد ہو۔” – جہاں تک جنگوں کا تعلق ہے تو وہ ہمیشہ دفاعی نوعیت کی تھیں تاکہ ظلم اور ناانصافی کو روکا جا سکے۔ قرآن میں بھی حکم ہے: وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ “اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، اور زیادتی نہ کرو، بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔”(سورہ البقرہ آیت نمبر 190)-آپ ﷺ کی سیرت آج بھی دنیا کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ اگر انسانیت آپ کے اخلاقِ نبوی اور قرآن کے اصولوں کو اپنائے تو بین المذاہب ہم آہنگی، انسانی مساوات اور عالمی امن یقینی طور پر ممکن ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے-آمین
الطاف چودھری
30.08.2025