بندہ مومن کی اصل پہچان صرف قرآن مجید کی تلاوت نہیں بلکہ اس پر عمل کرنا ہے، کیونکہ قرآن خود کہتا ہے: “الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُو۟لَـٰٓئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ” (سورہ البقرہ آیت نمبر 121) یعنی جو لوگ کتاب کو اس کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں، اور “حق تلاوت” کا مطلب صرف زبان سے پڑھنا نہیں بلکہ دل سے سمجھنا اور زندگی میں نافذ کرنا ہے۔ قرآن بار بار ایمان والوں کو عدل، سچائی، تقوی ، صبر، شکر اور اللہ پر توکل کا حکم دیتا ہے، اس لیے جب ایک مومن ان تعلیمات کو اپنی ذات میں سمو لیتا ہے تو وہ محض قرآن کا قاری نہیں رہتا بلکہ قرآن کا مجسم نمونہ بن جاتا ہے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کا کردار ہی اخلاق تھا ، ” کان خلقہ القرآن”- لہذا ضروری ہے کہ مسلمان اپنی زندگی کو قرآن کے مطابق ڈھالیں تاکہ ان کے وجود سے قرآن کا عملی نور جھلکے-
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قُرآن (اقبال)
الطاف چودھری
28.05.2025