ملک جل رہا ہے اور شہر میں انڈین خفیہ ایجنسی را اور ٹی ٹی پی کے غنڈے دندناتےپھررہے ہیں-
ملکی نظام ننگ دھڑنگ ہماری بے بسی کا منہ چڑا رہا ہے-قاضی القضا کی دستار داغدار ہے اور سپہ سالار زنگ آلودتلوار کے ساتھ سر جھکائے کھڑا ہے- شہرپر اغیار کے کاسہ لیس غنڈے موالی دندناتے پھر رہے ہیں اورملک جل رہا ہے – شہر میں خوف و ہراس ہے اور کسی کی جان مال محفوظ نہیں ہے – ہر طرف دھواں ہے آسمان کو چھوتے آگ کے شعلے ہیں-شہر میں جلتی انسانی لاشوں کی بو ہے کہ سانس لینا دشوار ہے- دو دن کے بلوؤں میں چالیس پنتالیس لوگ قتل ہوئے ہیں اور بعض ذرائع اس کی تعداد بہت زیادہ بتا رہے ہیں-سیکڑوں زخمی ہسپتالوں میں پڑے سسک رہے ہیں-بلوائیوں نے سرکاری املاک اور ملکی دفاعی تنصیبات کو نذر آتش کیا ہے-لاہور میں کور کمانڈر کی رہائشگاہ اور جی ایچ کیو پر حملہ ہوا ہے جس سے فوج کے امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے-اتنی بڑی کمانڈ کا ایک کور کمانڈر اگر اپنے گھر کی حفاظت نہیں کر سکتا تو وہ ملکی سرحدوں کا دفاع کیا خاک کرے گا-کہا جا رہا ہے کہ اس “بہادر”کور کمانڈر کو واپس روالپنڈی رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے اور اس کا کورٹ مارشل ہو گا-بلوائیوں نے ریڈیو پاکستان پشاور اور عسکری ٹاور لاہور کے علاوہ تقریبا 21 سرکاری و نیم سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے-کل بلوائیوں کے سر غنہ جسے ساٹھ ارب کے فراڈ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ملکی عدالتوں نے چھوڑ دیا ہے اور اس سے دست بستہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ بلوائیوں کو گھیراؤ جلاؤ اور انسانی جانوں کے قتل سے روکے-سوچتا ہوں کہ اگر مجھے زندہ رہنے کے لئے غنڈے موالیوں کی پناہ کی ضرورت ہے تو اتنی لمبی چوڑی پولیس فوج اور جوڈیشنری کا کسی نے اچار ڈالنا ہے-گلی کے غنڈوں کو بھتہ دو زندہ رہو گے ورنہ وہ تمہاری املاک کو جلا دینگے یا تمہیں مار دینگے-
جاری ہے—