قرآنِ مجید میں اللہ سبحان و تعالی نے عورت کے پردے کے لیے تین الفاظ استعمال فرمائے ہیں: حجاب، جلباب اور خمار۔اللہ رب العزت سورہ النور میں فرماتے ہیں: وَلۡيَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ” اور چاہیے کہ وہ اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔” (سورہ النور آیت نمبر 31) – یعنی خمار (دوپٹہ/اوڑھنی) صرف سر پر ڈالنے کے لیے نہیں بلکہ سینے اور گریبان کو ڈھانپنے کے لیے بھی ہے۔ اسی طرح سورہ الاحزاب میں فرمایا: يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِيُّ قُل لِّأَزۡوَٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ يُدۡنِينَ عَلَيۡهِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّ “اے نبیؐ! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مؤمنوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ قریب ہے تاکہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں تکلیف نہ دی جائے۔” (سورہ الاحزاب آیت نمبر 59)
یہاں جلباب سے مراد ایک ڈھیلا ڈھالا لباس ہے جو پورے بدن کو ڈھانپ لیتا ہے، اور اس میں سر ڈھانپنے کا حصہ بھی شامل ہے۔اسی طرح سورہ الاحزاب کی آیت 53 میں ارشاد ہے: وَإِذَا سَأَلۡتُمُوهُنَّ مَتَـٰعٗا فَسۡـَٔلُوهُنَّ مِن وَرَآءِ حِجَابٖ “اور جب تم ان (نبیؐ کی ازواجِ مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو۔” (سورہ الاحزاب آیت نمبر 59) – یہاں حجاب کا مطلب پردہ ہے، یعنی عورت اور غیر محرم مرد کے درمیان حائل ہونا۔ قرآن کریم کی ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ پردہ صرف جسمانی نہیں بلکہ مکمل شرعی حکم ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان.”عورت پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف نگاہ ڈالتا ہے۔”(ترمذی: 1173)-حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ” جب سورہ النور کی آیت (خمار کے متعلق) نازل ہوئی تو عورتوں نے اپنے دوپٹے پھاڑ کر اپنے سروں اور سینوں کو ڈھانپ لیا۔”
(بخاری: 4481) ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة.” جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا لباس زمین پر گھسیٹے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی طرف نظر بھی نہیں کرے گا۔”(بخاری و مسلم) یہ حدیث مبارکہ ظاہر کرتی ہے کہ لباس میں بھی تقوی اور عاجزی ضروری ہے۔ قرآن نے یہ بھی فرمایا: وَلِبَاسُ ٱلتَّقۡوَىٰ ذَٰلِكَ خَيۡرٞ” اور پرہیزگاری کا لباس ہی سب سے بہتر ہے۔”(سورہ الاعراف آیت نمبر 26) یعنی صرف جسم کا پردہ ہی کافی نہیں، بلکہ دل میں بھی تقویٰ اور پرہیزگاری کا پردہ ہونا ضروری ہے۔ اگر عورت جسم سے پردہ کر لے لیکن دل میں اللہ تعالی کا خوف اور پاکیزگی نہ ہو تو پردے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ اور جو عورت ظاہری اور باطنی دونوں طرح کا پردہ کرتی ہے وہ اللہ تعالی کے زیادہ قریب ہو جاتی ہے۔
الطاف چودھری
08.09.202