فطرت، عقل اور ایمان – انسانی کمال کا اسلامی نظریہ

اسلام انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیتا ہے اور اس کی اصل فضیلت علم، عقل اور اخلاقی شعور میں مضمر ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا: وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ ” اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے ” (سورہ الإسراء آیت نمبر 70)۔ انسان اس وقت حقیقی معنوں میں انسان بنتا ہے جب وہ اپنی خواہشات کو عقل اور ایمان کے تابع کر لیتا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے: أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ ” بھلا آپ نے اس کو بھی دیکھا جو اپنی خواہش کا بندہ بن گیا ” (سورہ الجاثیہ آیت نمبر 23)۔ قرآن بار بار تدبر اور تعقل کی دعوت دیتا ہے: أَفَلَا تَعْقِلُونَ اور أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ، اور علم کو انسان کا سب سے بڑا زینت قرار دیتا ہے، حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کو فرمایا گیا: وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا (سورہ طٰهٰ آیت نمبر 114)۔ اسلام میں فطرت کو اللہ تعالی کی نشانی کہا گیا ہے: إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ… لَآيَاتٍ لِأُولِي الْأَلْبَابِ (سورہ آل عمران آیت نمبر 190)۔ انسان کی تخلیق کا مقصد معرفتِ الٰہی اور عبادت ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (سورہ الذاریات آیت نمبر 56)۔ صوفیانہ فکر کے مطابق عقل راہ دکھاتی ہے اور عشق منزل تک پہنچاتا ہے، کیونکہ عقل کے بغیر عشق گمراہ کرتا ہے اور عشق کے بغیر عقل سرد ہو جاتی ہے۔ یوں اسلام میں انسانیت کا کمال علم، عقل، ایمان، اخلاق اور عشقِ الٰہی کے حسین امتزاج سے حاصل ہوتا ہے، اور جب انسان اپنی خواہشات کو ایمان و عقل کے تابع کر لیتا ہے تو وہ اپنے خالق کی معرفت تک پہنچ جاتا ہے، جیسا کہ فرمایا گیا: “من عرف نفسه فقد عرف ربه” — “جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا، اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔

الطاف چودھری

23.10.2025

By admin

x  Powerful Protection for WordPress, from Shield Security
This Site Is Protected By
Shield Security