علامہ اقبال کی نظم “طلوعِ اسلام” دراصل ایک ولولہ انگیز اور انقلابی پیغام ہے جو امتِ مسلمہ کو خوابِ غفلت سے بیدار کرنے کے لیے لکھی گئی۔ اقبال اس نظم میں زوالِ امت پر افسوس نہیں کرتے بلکہ انہیں نئے عزم، یقین اور عمل کی دعوت دیتے ہیں۔ وہ سمجھاتے ہیں کہ اسلام کی اصل روح کبھی ماند نہیں پڑتی، بلکہ جب ایمان کی چنگاری دوبارہ بھڑکتی ہے تو پوری دنیا اس کی روشنی سے منور ہو جاتی ہے۔ اقبال کے نزدیک مومن کا ہتھیار علم، عمل اور عشقِ الٰہی ہے، جیسا کہ وہ کہتے ہیں: „یقین محکم، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم، جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں۔”یہی ایمان اور عمل کا جذبہ مسلمانوں کو دوبارہ بلندی پر لے جا سکتا ہے۔ اقبال مغربی تہذیب کی چمک دمک کو عارضی اور فریب پر مبنی سمجھتے ہیں، جبکہ اسلام کی روشنی کو ابدی اور حقیقی قرار دیتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کو اس حقیقت کا شعور دلاتے ہیں کہ اگرچہ ان کے دلوں سے ایمان کی حرارت کم ہو گئی ہے اور ان کی صفوں میں کمزوریاں در آئیں ہیں، مگر اسلام کی دعوت اب بھی زندہ ہے، جیسا کہ وہ کہتے ہیں: “اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، مجھے ہے حکمِ اذاں، لا الٰہ الا اللہ۔”یہ شعر اس بات کی علامت ہے کہ سچا مومن حالات سے مایوس نہیں ہوتا بلکہ حق کی صدا بلند کرتا رہتا ہے۔ اقبال مومن کو بہادر، بے خوف اور باعزم دیکھنا چاہتے ہیں، جیسا کہ وہ فرماتے ہیں: “ہزار خوف ہو، لیکن زباں ہو دل کی رفیق، یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق۔”یہ مومن کے کردار اور اس کے حوصلے کی تصویر ہے۔ نظم کے آخر میں اقبال ایک امید بھرا پیغام دیتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے زوال مستقل نہیں، کیونکہ جب وہ اپنی خودی پہچان لیں گے اور ایمان کے جذبے کو بیدار کر لیں گے تو ایک نیا دورِ تاباں طلوع ہوگا۔ وہ کہتے ہیں: ” چمن میں تلخ نوائی مری گوارا کر، کہ زہر بھی کبھی کرتا ہے کارِ تریاقی۔” اقبال کے نزدیک یہ تلخ نوائی دراصل محبتِ امت اور اصلاحِ حال کی کوشش ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ سخت بات ہی کبھی کبھی روحِ مردہ میں جان ڈالتی ہے۔یوں “طلوعِ اسلام” صرف ایک نظم نہیں بلکہ ایک روحانی بیداری کا اعلان ہے، ایک ایسا نعرہ جو امت کو اپنے کھوئے ہوئے وقار، ایمان، علم اور خودی کی طرف واپس بلاتا ہے۔ اقبال کے نزدیک اسلام کا مستقبل روشن ہے، کیونکہ وہ اس یقین کے ساتھ فرماتے ہیں کہ زوال کے اندھیروں کے بعد یقیناً ایک نیا طلوعِ اسلام ہونے والا ہے ، ایسا طلوع جو انسانیت کو عدل، محبت اور ایمان کی روشنی عطا کرے گا-
الطاف چودھری
10.10.2025