شیخ اکبر محی الدین ابن عربیؒ کی تعلیمات کی گہرائی کو سمجھنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے وحدتُ الوجود کے اسرار میں جھانکنا ہوگا۔ ان کے نزدیک کائنات میں جو کچھ بھی ظاہر ہے، چاہے زمین کی نرم مٹی ہو، پہاڑ کی بلند چوٹیاں، آسمان کی لا محدود وسعت، یا انسان کے دل و دماغ کی چھپی ہوئی دنیا، سب کچھ حقیقت میں ایک ہی وجود کی جھلک ہے۔ وہ وجود جس کے سوا کچھ مستقل اور حقیقی نہیں۔ ابن عربیؒ فرماتے ہیں:لیس فی الوجود إلا الله” وجود میں اللہ کے سوا کچھ نہیں” اس کا مطلب یہ نہیں کہ مخلوق خدا بن گئی، بلکہ یہ کہ ہر شے، ہر رنگ، ہر صدا اور ہر حرکت، اسی ایک وجود کی تجلی ہے، جیسے سورج کی روشنی پانی کے قطرے میں جھلکتی ہے: قطرہ روشنی دکھاتا ہے مگر روشنی خود سورج کی ہے۔ ظاہری نظر اشیاء کو الگ الگ دیکھتی ہے، لیکن دل کی نظر، جو عارف حاصل کرتا ہے، ہر شے میں ایک ہی نور اور حقیقت دیکھتی ہے۔ اسی روشنی میں ابن عربیؒ نے انسانِ کامل کا تصور پیش کیا۔ انسانِ کامل وہ ہے جو اپنی خودی، انا، اور نفسی خواہشات کو فنا کر کے صرف اللہ کی رضا اور ارادے کا مظہر بن جاتا ہے۔ اس میں اللہ سبحان و تعالی کی تمام صفات کا عکس جھلکتا ہے، اور یہ عکس نہ صرف خود انسان کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ باقی مخلوقات کے لیے بھی نور کا سبب بنتا ہے۔ ابن عربیؒ فرماتے ہیں: من عرف نفسہ فقد عرف ربہ” جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا ” صوفیانہ تربیت میں سالک کو یہی راستہ اختیار کرنے کی تلقین کی جاتی ہے: دل کی صفائی، عشقِ حقیقی اور معرفت کے ذریعے دل کی آنکھ کھولنا، اور فنا فی اللہ کے ذریعے خودی کو مٹا کر خدا کی موجودگی میں غرق ہو جانا۔ ابن عربیؒ فرماتے ہیں: الحبّ دیني و ایمانِي”محبت ہی میرا دین اور میرا ایمان ہے” اور : قلوب العارفين مرايا التجليات” عارفوں کے دل تجلیاتِ الٰہی کے آئینے ہیں” یعنی سالک جب اپنے دل کو صاف کر لیتا ہے، تو وہ کائنات میں موجود ہر شے میں اللہ تعالی کی تجلی دیکھنے لگتا ہے، اور اس کے وجود میں ہر لمحہ، ہر حرکت، ہر خیال، ایک تسبیح بن جاتا ہے۔ انسانِ کامل نہ صرف خود اللہ رب العزت  کی معرفت حاصل کرتا ہے بلکہ باقی مخلوقات کے لیے بھی نور اور رہنمائی کا باعث بنتا ہے۔ ابن عربیؒ کے نزدیک یہی حقیقی انسانیت ہے، یہی روحانی منزل ہے، اور یہی وہ روشنی ہے جو فلسفہ اور عبادت دونوں کو ملا کر انسان کو اس کی اعلیٰ تقدیر تک پہنچاتی ہے۔ وحدتُ الوجود اور انسانِ کامل کے یہ تصورات ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ کائنات میں ہر چیز خدا کی نشانی ہے، اور انسان کا اصل مقصد خود شناسی کے ذریعے خدا شناسی حاصل کرنا ہے۔ یہی عشقِ الٰہی، یہی معرفت، اور یہی فنا فی اللہ کی منزل انسان کو روحانی طور پر مکمل بناتی ہے، اور اسے کائنات کے ساتھ ایک عظیم ہم آہنگی میں مبتلا کر دیتی ہے، جہاں ہر لمحہ، ہر شے، اور ہر خیال، اللہ سبحان و تعالی کی تجلی کا آئینہ بن جاتا ہے-

الطاف چودھری

08.10.2025

By admin

x  Powerful Protection for WordPress, from Shield Security
This Site Is Protected By
Shield Security