جو اپنے گناہوں کی تشہیر کرے اس کی صحبت سے بچو
اسلام ہمیں اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ اپنے گناہوں کو چھپایا جائے اور اللہ سے معافی طلب کیجائے۔ جو لوگ اپنے گناہوں کی تشہیر کرتے ہیں، ان سے دوری اختیار کرنی چاہیے تاکہ ہم پر ان کے برےاثرات نہ پڑیں اور ہم اپنی زندگی میں نیک اور مثبت تبدیلیاں لا سکیں۔ گناہوں کی تشہیر کرنا ایک طرحسے ان کو معمولی یا فخر کی بات بنا دیتا ہے، جو نہ صرف خود اس شخص کے لیے نقصان دہ ہے بلکہاس سے دوسروں پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ رسول ﷺ نے فرمایا:”میری تمام امت کو معاف کیا جائے گا،سوائے ان کے جو اعلانیہ گناہ کرتے ہیں۔” (بخاری و مسلم)-اللہ سبحان و تعالی کا فرمان ہے: وَالَّـذِيْنَ اِذَافَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوٓا اَنْفُسَهُـمْ ذَكَرُوا اللّـٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُـوْبِهِـمْۖ وَمَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُـوْبَ اِلَّا اللَّهُۖ وَلَمْ يُصِرُّوْاعَلٰى مَا فَعَلُوْا وَهُـمْ يَعْلَمُوْنَ “اور جو لوگ جب کوئی برا کام کرتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتےہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور سوائے اللہ کے اور کون گناہبخشنے والا ہے، اور اپنے کیے پر وہ اڑتے نہیں اور وہ جانتے ہں“(سورہ آل عمران آیت نمبر 135) – لہذاایسی صحبت اور ایسے لوگوں سے بچنا چاہیے جو برے اعمال کو فخر سمجھ کر بیان کرتے ہیں، تاکہ انکے برے اثرات ہماری زندگیوں اور ایمان پر نہ پڑیں۔ اس کے بجائے نیک اور پرہیزگار لوگوں کی صحبتاختیار کرنی چاہیے تاکہ دین کی راہ پر استقامت ملے۔اللہ تعالی عز و جل ہمں دین پرعمل پیرا ہونےکیتوفیق عطا فرمائے–
الطاف چودھری
08.11.2024