برصغیر کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ طاقت ہمیشہ اپنے وقت پر ظاہر ہوتی ہے۔ یہ طاقت کسی سازش یا مصنوعی نظام سے نہیں بلکہ فطری طور پر اندرونی قوت، شعور اور قیادت کے ذریعے ابھرتی ہے۔ آج برصغیر اب بھی پرانی طاقتوں اور سامراجی اثرات کے زیرِ اثر ہے، مگر مستقبل میں یہاں سے ایک نئی طاقت جنم لینے والی ہے۔ سوال یہ ہے کہ وہ طاقت کہاں سے ابھرے گی؟ اگر طاقت بھارت میں پیدا ہوتی ہے تو یہ زیادہ تر ہندو قوم پرستی اور آر ایس ایس کی سوچ پر مبنی ہوگی۔ اس میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچے گی، اور اس کا نتیجہ ظلم اور انتشار کی صورت میں نکلے گا۔ بھارت شاید معاشی و عسکری طاقت بن جائے، مگر اس کی بنیاد اخراج اور نفرت پر ہوگی۔ اس کے برعکس اگر طاقت پاکستان سے ابھرتی ہے تو وہ زیادہ نظریاتی، روحانی اور امن پر مبنی ہوگی۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت (چین، وسطی ایشیا اور خلیج کے بیچ)، اس کی اسلامی شناخت، اور اس کا تاریخی ورثہ اسے ایک قدرتی مرکز بنا سکتے ہیں۔ یہاں اگر سیاست شفاف ہو، معیشت خودکفیل ہو، علم و سائنس کے ساتھ ساتھ اسلامی فکر کو فروغ دیا جائے، تو پاکستان عالمی طاقت بن سکتا ہے۔ یہ طاقت دنیا کو سرمایہ دارانہ اور سامراجی نظام کے بجائے ایک نیا ماڈل دے گی جو عدل، مساوات اور رواداری پر مبنی ہوگا۔یہ طاقت اس وقت ظاہر ہوگی جب دنیا موجودہ مغربی نظام سے تنگ آ جائے گی، بھارت اپنے اندرونی تضادات میں الجھ جائے گا، اور پاکستان اپنی اصلاحات مکمل کر لے گا۔ یہ ظہور کسی فوجی طاقت سے زیادہ ایک فکری اور روحانی تحریک کی صورت میں ہوگا، جو انسانیت کو امن اور انصاف کی طرف لے جائے گی۔ یوں برصغیر کا مستقبل دو راہوں پر کھڑا ہے: یا تو بھارت کے ذریعے ایک انتہاپسند طاقت ابھرے گی جو تباہی کا باعث ہوگی، یا پاکستان کے ذریعے ایک فطری اور روحانی طاقت جنم لے گی جو عالمی امن اور عدل کی نوید ہوگی۔

الطاف چودھری
19.09.2025

By admin

x  Powerful Protection for WordPress, from Shield Security
This Site Is Protected By
Shield Security