انسان کو اللہ سبحان و تعالی نے ہرگز بے مقصد پیدا نہیں کیا بلکہ اس کی تخلیق ایک عظیم مقصد کے تحت ہوئی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ “میں نے جن و انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے”۔ (سورہ الذاریات آیت نمبر 56) اسی طرح فرمایا: الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا “جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں کون بہتر عمل کرتا ہے”۔ (سورہ الملک آیت نمبر 2) مزید فرمایا: “وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً “اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں”۔ (سورہ البقرہ آیت نمبر 30 )رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ہر انسان سے اس کی زندگی، علم، مال اور جسم کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا (ترمذی)۔ ان سب نصوص سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ انسان کی زندگی کا ہر لمحہ مقصد اور جواب دہی کے دائرے میں ہے، اور اصل کامیابی اللہ کی عبادت، نیک اعمال اور آخرت کی فلاح میں ہے۔
الطاف چودھری
18.08.2025