اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیشہ نیکی کی نیت رکھیں اور بھلائی کرتے رہیں، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “خَیْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ” بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔ (طبرانی) – قرآنِ کریم میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ “اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے، ممکن ہے وہ ان سے بہتر ہو۔” (سورہ الحجرات آیت نمبر 11) – غرور اور تکبر سے بچنا لازمی ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِّنْ كِبْرٍ “جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔” ( مسلم شریف )-اسی طرح عاجزی اختیار کرنے اور دوسروں کی عزت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “نیک اعمال کو چھوٹا نہ سمجھیں، چاہے وہ اپنے بھائی کو مسکرا کر ملنے ہی کی صورت میں ہو، کیونکہ یہی اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے۔ اصل فضیلت مال یا عہدے میں نہیں بلکہ تقوی میں ہے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ “بیشک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔” (سورہ الحجرات آیت نمبر 13)
الطاف چودھری
25.08.2025