
وطن کی باتیں….جرمنی سے
05 مئی 2016
چور چوری سے جاۓ ھیرا پھیری سے نہ جاۓ
سعد رفیق کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ بڑبولا ہے اور جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتا ہے- مگر اس نے ایک ٹی وئی پروگرام میں اپوزیشن کو مشورہ دیا ہے کہ آؤ ایک دوسرے کو چور چور کہنا چھوڑ ديں اور ہٹ دھرمی سے باز آ جائیں- کیونکہ سیاست دان سارے کے سارے چور نہیں ہیں اور ان میں بعض معزز اور شرفاء بھی ہیں- نیک اور خدا ترس بھی ہیں – اگر سیاست دان ایک دوسرے کو چور کہیں گے تو ڈر ہے کہ کوتوال کا ڈنڈہ نہ چل جاۓ گا-
اپوزیشن کا یہ مطالبہ کہ ٹی او آر ان کے چلیں گے جو ٹھیک نہیں ہے کیونکہ پاناما لیکس میں صرف وزیر اعظم کا نام ہی نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کے لیڈروں کے نام بھی ہیں- اس لۓ اگر مسلہ صرف ٹی او آر ہے تو اپوزیشن اور حکومت کے ٹی او آر ملا کر نۓ ٹی او آر بناۓ جا سکتے ہیں جو دونوں دھڑوں کے لۓ قابل قبول ہو-
مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر حکومت ٹی او آر نہیں بنا سکتی تو اپوزیشن کیسے بنا سکتی ہے- انھوں نے کہا کہ کیونکہ پاناما لیکس میں تحریک انصاف کے لیڈروں کے نام بھی ہیں اس لۓ عمران خان فورا مستعفی ہو جائیں
مگر مصیبت یہ ہے کہ دونوں ہی چور ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں- یہی وجہ ہے کہ چار ہفتے گزرنے کی باوجود ابھی تک کوئی کمیشن نہی بن سکا- کوئی جوڈیشنل کمیشن چاہتا ہے اور کوئی پارلیمانی کمیشن- کوئی کہتا ہے حاضر سروس جج سے انکوائری کراؤ اور کوئی ریٹائرڈ جج سے انکوائری کروانے کی دھائی دے رہا ہے- اگر ایک دوسرے کی بات مان لیتا ہے تو دوسرا کوئی اور مطالبہ کر دیتا ہے- اور کھوتا جو کھوہ میں گرا ہوا ہے کھوہ میں ہی رہ جاتا ہے- اور کھوتا کھوہ میں ہی رہے گا کیونکہ یہ سب چور ہیں اور چور چوری سے تو چلا جاتا ہے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا-
الطاف چوہدری
Leave a Reply