
ہماری بدمعاشں اشرافیہ
ہر معاشرے میں معززین اور صاحب ثروت لوگ ہوتے ہیں-جسے اشرافیہ کہتے ہیں -یہ اشرافیہ معاشرے کی راہنمائی کرتی ہے-معاشرے کی ترقی و خوشحالی اور تعلیم تربیت میں اس اشرافیہ کا کردار بہت اہم ہوتا ہے-ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری اشرافیہ نے بدمعاشوں چوروں رسہ گیروں اور غنڈوں موالیوں پر مشتمل ہے اور یہی ہمارا المیہ ہے اور ہماری معاشی اور معاشرتی تباہی و بربادی کا سبب ہے-ہمارے سیاستدان بیوروکریٹس جاگیردار سب لٹیرے ہیں-یہ بدمعاشیہ ملک کی ساری دولت اور وسائل کو اپنے باپ کا مال سمجھتی ہے اور عوام کو فاقوں مرنے پر مجبور کر دیتی ہے-اس بدمعاشیہ نے اپنے لئے شیش محل تعمیر کر لئے ہیں اور اسے اپنے سوا کچھ نظر آتا ہے-کوئی مرے کوئی جئے ان کی بلا سے-ملکی دولت لوٹ کے انہوں نے دوبئی اور لندن پہنچا دی ہے اور ملک کو اربوں کھربوں کا مقروض کر دیا ہے-غریب کے لئے نہ دال روٹی ہے اور نا ہی پینے کا صاف پانی ہے-تعلیم کو اس بدمعاشیہ نے تجارت بنا لیا ہے اور غریب بچوں کو انہوں نے اپنے گھروں میں جھاڑ پونچھ کے لئے رکھا ہوا ہے تا کہ وہ نہ جی سکیں اور نہ مر سکیں-شہر کےتھانے تھپانے بھی ان کے ہیں اس لئے یہ جب اور جسکی چاہیں تذلیل کر دیتے ہیں -اللہ کی مخلوق کو انہوں نے غلام بنا لیا ہے اور خود خدا بنے بیٹھے ہیں-مگر ظلم ظلم ہوتا ہے اور ایک دن مٹ جاتا ہے-لوگو! اللہ سے ڈرو اور غریب کی آہوں سے بچو-مظلوم کی آہ اور خدا کے عرش کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہوتی اور اللہ کا عذاب بہت شدید ہوتا ہے-
الطاف چودھری
05.05.2020
Leave a Reply